ٹرکنگ سٹارٹ اَپ ٹریلا کا پاکستان سے نکلنے کا فیصلہ، وجہ کیا ہے؟

364

لاہور: ٹرکنگ سٹارٹ اَپ ٹریلا (Trella) نے پاکستانی مارکیٹ سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے یہ فیصلہ پاکستان کی خراب معاشی صورت حال کے پیش نظر کیا اور مارچ میں ہی مزید آرڈرز لینا بند کر دیے تھے۔

تاہم ٹریلا کی جانب سے پاکستان چھوڑنے کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ پرافٹ   نے صورتحال پر تبصرے کے لیے کمپنی کے نمائندے سے رابطہ کیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس سے ٹریلا کے پاکستان چھوڑنے کی وجوہات پر سوالات اٹھتے ہیں۔

اسماعیل اقبال سیکیورٹیز میں ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف کہتے ہیں کہ ’کمپنیوں کی جانب سے مارکیٹ سے نکلنے کا رجحان صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی سرمائے کی تقسیم کے حوالے سے نظرثانی کی جا رہی ہے۔ پاکستان کا کاروباری ماحول بھی اِس وقت حوصلہ افزا نہیں، معیشت سکڑ رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شرح نمو آئندہ چند سالوں تک تنزلی کا شکار رہے گی۔

ٹریلا بنیادی طور پر نومبر 2018ء میں مصر میں قائم ہونے والا ایک ٹرکنگ سٹارٹ اَپ ہے جس کی بنیاد علی ال اطرش، محمد ال گریم، عمر ہاگراس اور پیئر سعد (Pierre Saad) نے رکھی۔ 2021ء میں کمپنی نے سرمایہ کاروں سے 4.2 کروڑ ڈالر اکٹھے کیے۔ یہ کمپنی مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب میں کام کر رہی ہے۔

ٹریلا اکتوبر 2020ء میں پاکستان آئی جو اس کی تیسری اور ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق سب سے زیادہ اُمید افزا مارکیٹ تھی کیونکہ پاکستانی لاجسٹکس مارکیٹ کا حجم تقریباََ 30 ارب ڈالر ہے اور مصنوعات کی ترسیل تقریباََ 94 فیصد سڑکوں کے ذریع کی جاتی ہے۔

کمپنی نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی مارکیٹ میں پہلے سات ماہ بہترین رہے، جون 2021ء تک 1500 سے زیادہ ٹرک اس کے ساتھ رجسٹر ہوئے اور 25 سے زیادہ شپرز (shippers) کو خدمات فراہم کی گئیں۔ اس کے صارفین کا تعلق ٹرک انڈسٹری سے لے کر لاجسٹکس اور مشہور برانڈز سے تھا۔ مزید یہ کہ ٹریلا دو کمپنیوں میں سے ایک ہے جو ای کامرس انڈسٹری کو بروقت سامان منتقلی کی سہولیات دے رہی تھیں اور ان کی شپمنٹس کی آن لائن ٹریکنگ ممکن تھی۔

اس کامیابی کے باوجود اچانک کمپنی کا پاکستان سے نکلنے کا فیصلہ سوالات پیدا کرتا ہے۔ اگر پاکستان میں معاشی بحران واقعی اصل وجہ ہے تو ٹریلا اس کا سامنا کرنے والی پہلی کمپنی نہیں ہے۔

ٹرکر (Trukkr) کے شریک بانی اور سی ای او شیریار باوانی کہتے ہیں کہ ’’مہنگائی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اور ہم بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں، انڈسٹری کا حجم بھی نیچے آ گیا ہے، تعمیراتی صنعت میں سرگرمیاں کم ہوئی ہیں اور اسی طرح پاکستان کی درآمدات میں بھی کمی آئی ہے۔ ان سب عوامل کا ٹرکنگ کی صنعت پر اثر پڑا ہے کیونکہ  سامان کی منتقلی کم ہو رہی ہے۔‘‘

تاہم شیریار باوانی اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ موجودہ معاشی صورت حال ٹرک انڈسٹری کے مستقبل کا تعین کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’موجودہ صورت حال کے باوجود ٹرانسپورٹ بزنس چلتا رہے گا کیونکہ دوسرے کاروباروں اور صنعتوں کو ہمیشہ مصنوعات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹرانسپورٹ کمپنیاں مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے اپنے کرایوں میں اضافہ کر سکتی ہیں۔‘

مگر باوانی کی امید ٹریلا کے فیصلے سے متصادم ہے۔ اس بات کا انتظار کرنا پڑے گا کہ کمپنی اپنے اخراج کے فیصلے بارے کب اور کیا وضاحت پیش کرتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here