عدالتی مداخلت، شئیرز کی قیمتوں میں ہیر پھیر، ٹرائی سٹار پاور میں آخر ہو کیا رہا ہے؟

51 فیصد سے زائد حصص خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے ترک سرمایہ کار پر شئیرز کی قیمتوں میں ہیرا پھیری میں ملوث ہونے کا الزام، اس کے پاس یہ لین دین کے وسائل بھی موجود نہیں: ٹرائی سٹار کا عدالت میں موقف 

366
Court interventions and share price manipulation What is going on at Tristar Power

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ٹرائی سٹار پاور لمیٹڈ پر ترک سرمایہ کار کا قبضہ روکنے کے خلاف حکم امتناع جاری کر دیا جو ٹرائی سٹار کے کیس میں تازہ ترین پیشرفت ہے۔

اطلاعات کے مطابق ترک سرمایہ کار پاور پلانٹ کے تقریباً 51 فیصد حصص حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ پاور پروڈیوسر اور انڈسٹری سپلائر کا کنٹرول حاصل کر سکے۔

ٹرائی سٹار نے ترکی سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے دولتمند  Aykut Calikusu  نامی شخص کے خلاف مستقل حکم امتناعی کا مقدمہ دائر کیا تھا جو ای کامرس میں مہارت رکھتا ہے اور خلیج میں مقامی طور پر حاصل کردہ مصنوعات کی فروخت کرتا ہے۔ کمپنی نے الزام لگایا کہ Calikusu غیر قانونی طور پر شیئر ہولڈنگ جمع کرتے ہوئے دوسروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے کام کر رہا تھا اور حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری (share price manipulation) میں ملوث تھا۔

ٹرائی سٹار پاور لمیٹڈ سائٹ کراچی میں امیج پاکستان کے احاطے میں واقع اپنے 10 میگاواٹ پاور پلانٹ سے صنعتی صارفین کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ٹرائی اسٹار پاور کا کسٹمر بیس اسی صنعتی گروپ تک محدود ہے، اسے کیپٹیو پاور پروڈیوسر سمجھا جاتا ہے۔

ٹرائی سٹار لمیٹڈ پاکستان سٹاک ایکسچینج پر ایک عوامی طور پر درج کمپنی ہے جس کی ملکیت عام سرمایہ کاروں کے پاس ہے، جسے “فری فلوٹ” کہا جاتا ہے۔ کمپنی کے اصل بانیوں کے پاس صرف 21.6 فیصد حصص ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی ایک شیئر ہولڈر کمپنی میں 10 فیصد سے زیادہ حصص کا مالک نہیں۔

ٹرائی سٹار پاور لمیٹڈ کے حصص کی قیمت کے ساتھ کچھ عجیب ہو رہا ہے۔ 9 مارچ 2023ء کو الفا بیٹا کور سلوشنز لمیٹڈ کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ ترک سرمایہ کار Aykut Çalikusu نے ٹرائی سٹار پاور کے 51 فیصد سے زیادہ حصص خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں پاور سیکٹر منافع بخش کاروبار ہے۔ سستی کمپنی حاصل کرنے سے کوئی بھی غیرملکی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے پر امید ہو گی۔ لین دین میں ملوث کسی شخص نے الزام لگایا کہ کمپنی کی انتظامیہ ضوابط کی خلاف ورزی کو اجاگر کرکے ٹیک اوور کی کوشش میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ممکنہ سرمایہ کار نے 20 مارچ 2023ء کو سیکیورٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی ) سے مذکورہ پاور پروڈیوسر کے خلاف باضابطہ طور پر رابطہ کیا کہ اسے متعلقہ معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ 4 اپریل 2023ء کو بعد میں ہونے والی خط و کتابت میں ٹرائی سٹار پاور لمیٹڈ سے یہ  معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔

ممکنہ خریدار پر اب الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے جولائی 2022ء اور فروری 2023ء کے درمیان قیمت میں 431 فیصد (3.60 روپے سے لے کر 19.12 روپے) تک اضافہ کیا، حالانکہ کمپنی کے آپریشنز میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی تھی۔ پاور کمپنی کے مطابق یہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ہیرا پھیری کے زمرے میں آتا ہے جبکہ کمپنی میں کنٹرولنگ شئیرز حاصل کرنے کے ترک سرمایہ کار کے ارادے کے اعلان کے بعد سے ٹرائی سٹار پاور لمیٹڈ کے حصص کی قیمت میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔

8 مارچ 2023ء کو حصص کی اختتامی قیمت 16.04 روپے تھی۔ تاہم 9 مارچ 2023ء کو ممکنہ ٹیک اوور کے اعلان کے بعد 51 فیصد سے زیادہ حصص کی قیمتیں گرنا شروع ہو گئیں۔ 10 مارچ 2023ء کو بند ہونے والی قیمت 13.93 روپے ریکارڈ کی گئی تھی جو صرف دو دنوں میں 2.11 روپے سے 13 فیصد کم ہے۔

اس صورتحال کے حوالے سے میڈیا کو کوئی بیان ابتدائی طور پر جاری کرنے سے انکار کے بعد ٹرائی سٹار پاور کی انتظامیہ نے بالآخر اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑ دی اور دعویٰ کیا کہ ابتدائی اور اچانک اضافے کی وجہ ترک سرمایہ کار کی جانب سے سٹاک میں ہیرا پھیری تھی۔ کمپنی نے الزام لگایا کہ مجوزہ حاصل کنندہ کمپنی کا شیئر ہولڈر نہیں ہے۔ وہ ایک ترک شہری ہے اور اس کا سنٹرل ڈیپازٹری کمپنی میں کوئی اکاؤنٹ بھی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ Çalikusu  کی غیر قانونی حرکتوں میں ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خفیہ طور پر شیئرز کی خریداری شامل ہو سکتی ہے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ترک سرمایہ کار کے پاس یہ لین دین کرنے کے لیے وسائل اور مجموعی مالیت دونوں کی کمی ہے اور وہ صرف ضابطوں کو نظرانداز کرنے کے لیے دوسروں کی جانب سے فرنٹ مین کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یہ اقدامات سیکیورٹیز ایکٹ 2015ء، کمپنیز ریگولیشنز 2017ء اور دیگر ضوابط کی خلاف ورزی ہیں۔

یہ ساری صورتحال ٹرائی سٹار پاور لمیٹڈ اور Aykut Calikusu کے درمیان جاری قانونی جنگ سے پردہ اٹھاتی ہے، ایسی جنگ جو توانائی کے شعبے میں انضمام اور حصول سے منسلک پیچیدگیوں اور مشکلات کو ظاہر کرتی ہے۔ جیسا کہ عدالتی حکم امتناع  آیا ہے یعنی صورتحال کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا کہا گیا آیا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ صورت حال آگے چل کر کیا رخ اختیار کرے گی، اور کیا ترک سرمایہ کار آخر کار پاور پروڈیوسر کا کنٹرول حاصل کر لے گا؟

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here