کراچی: جنوبی سوڈان کا ایک بینک پاکستان کے قدرے چھوٹے تجارتی بینک میں پانچ کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرنے میں دلچپسی کیوں دکھائے گا؟
جمعرات کو یہ سوال اُس وقت پیدا ہوا جب پاکستان سٹاک مارکیٹ کو ایک مراسلہ موصول ہوا کہ انٹرنیشنل کمرشل بینک آف سائوتھ سوڈان نے پاکستان کے سلک بینک لمیٹڈ میں 5 کروڑ یورو (5 کروڑ 45 لاکھ ڈالر) انویسٹ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
5 اپریل 2023ء کو سِلک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں لیٹر آف انٹینشن زیرِ غور لایا گیا اور ممکنہ سرمایہ کاری کی اجازت دے دی گئی۔ لیکن اس سب کا مطلب کیا ہے؟
سابق سعودی پاک کمرشل بینک جو اَب سِلک بینک کہلاتا ہے، کو پیسے کی ضرورت تو ہے کیونکہ گزشتہ کچھ سالوں سے بینک مالی حالات کچھ اچھی نہیں ہے۔ 2018ء میں اسے 13 ارب 20 کروڑ روپے منافع ہوا تھا۔ اس کے بعد 2019ء میں 3 ارب 95 کروڑ روپے نقصان ہوا جو 2020ء میں 6 ارب 57 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
ریٹرن آن ایکویٹی (ROE) اور ریٹرن آن ایسٹس (ROA) کی بھی یہی صورتحال رہی۔ 2020ء میں ریٹرن آن ایکویٹی منفی 2 فیصد جبکہ ریٹرن آن ایسٹس منفی 84 فیصد رہا۔
اس دوران بینک کے واجب الادا قرضوں میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ یہ شرح 2018ء میں 6 فیصد سے بڑھ کر 2019ء میں 31 فیصد اور 2020ء میں 40 فیصد تک جا پہنچی۔
رواں سال سِلک بینک نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے بتایا تھا کہ وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے تاہم سالانہ رپورٹ کا عوامی سطح پر اجراء نہیں کیا گیا۔ اس مدت کے دوران البتہ کچھ مثبت اعشاریے ضرور دیکھنے میں آئے۔ 2018ء میں بینک کے ڈپازٹس 132 ارب روپے تھے جو 2019ء میں 12 فیصد اضافے سے 148 ارب 90 کروڑ ہو گئے اور مزید 8 فیصد اضافے سے 2020ء میں 160 ارب 20 کروڑ روپے ریکارڈ کیے گئے۔
سِلک بینک میں ممکنہ سرمایہ کاری کے خواہاں جنوبی سوڈانی بینک کی بنیاد 2011ء میں تاجروں کے ایک گروپ نے رکھی تھی۔ تاہم بینک کی شہرت کے حوالے سے کچھ سوالات ضرور اٹھائے جا سکتے ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں بلومبرگ نے رپورٹ کیا تھا کہ جنوبی سوڈان کا لیٹر آف کریڈٹ سسٹم اربوں ڈالر کی جعلی سازی میں استعمال ہوا تھا اور جنوبی سوڈان کو خوراک اور طبی امداد کے طور پر بھجوائے گئے ایک ارب ڈالر غائب ہو گئے تھے۔
تاہم سلک بینک میں کسی خریدار کی دلچسپی غیرمعمولی بات نہیں۔ اس سے قبل 2021ء میں فوجی فائونڈیشن، جو عسکری بینک میں شئیرہولڈر ہے، کی جانب سے سِلک بینک کے شئیرز خریدنےمیں دلچسپی ظاہر کی گئی تھی۔ فوجی فائونڈیشن کے پیچھے ہٹنے پر حبیب بینک لمیٹڈ نے بھی ایسی ہی دلچپسی کا اظہار کیا تھا۔
اسی طرح مئی 2022ء میں بزنس مین اور سیاستدان علیم خان کی پارک ویو انکلیو (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے بھی سِلک بینک کے 51 فیصد شئیرز خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم اکتوبر 2022ء میں پارک ویو بھی پیچھے ہٹ گئی۔
سِلک بینک کی دسمبر 2020ء میں جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق اس کے 62.91 فیصد شئیرز ایسوسی ایٹڈ کمپنیوں اور متعلقہ پارٹیوں کے پاس ہیں۔ اسے مزید باریک بینی سے دیکھیں تو عارف حبیب کارپوریشن کے پاس 28.23 فیصد، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے پاس 11.55 فیصد، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے پاس 7.74 فیصد، ذوالقرنین نواز چٹھہ کے پاس 7.76 فیصد، نومارہ یورپین انویسٹمنٹ کے پاس 3.93 فیصد، بینک آف مسقط کی ملکیت 3.48 فیصد اور عظمت شہزاد احمد ترین کے پاس 0.22 فیصد شئیرز ہیں۔ اسکے علاوہ ڈائریکٹر اور ایگزیکٹوز کے پاس الگ سے 4.62 فیصد شئیرز ہیں۔