پاک عرب ریفائنری بند ہونے کے قریب، مگر کیوں؟

روزانہ 10 سے 12 ٹن تیل سمگل ہو کر پاکستان آنے لگا، تقریباً ایک ارب روپے یومیہ نقصان، مقامی آئل انڈسٹری سست روی کا شکار ہو گئی

357

اسلام آباد: حکومت کے ناقص اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں بہت زیادہ ایرانی تیل سمگل ہو کر پہنچنے لگا جس نے پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (Parco) کو بندش سے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے تیل کی سمگلنگ پر موثر کنٹرول جان بوجھ کر نرم رکھا ہے کیونکہ تیل کی درآمد کیلئے ڈالر کم ہیں۔ اس حکمت عملی کی وجہ سے ایرانی تیل وافر مقدار میں سمگل ہو کر پاکستان پہنچنے لگا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مقامی طور پر ڈیزل اور پٹرول کی ڈیمانڈ نصف ہو گئی جس سے حکومت ناصرف ایک ارب روپے یومیہ کے ریونیو سے محروم ہو رہی ہے بلکہ آئل انڈسٹری اپنی بقا کے خطرے سے دوچار نظر آ رہی ہے۔

 انڈسٹری کے سٹیک ہولڈرز نے ایرانی تیل کی سمگلنگ کے ایشو کو وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک و دیگر حکام کے ساتھ اجلاس میں اجاگر کیا۔ آئل کمپنیوں نے اجلاس میں تیل کی قیمت پر مصنوعی کنٹرول، فریٹ کے مسائل اور تیل کی قانونی درآمد کیلئے ایل سیز پر پابندیوں جیسے مسائل اٹھائے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ پارکو کے پاس پٹرولیم سٹاک بہت زیادہ ہو چکا ہے  مگر مارکیٹنگ کمپنیاں مطلوبہ مقدار میں اس سے پٹرول اور ڈیزل نہیں خرید رہیں جس کی وجہ سے ریفائنری کی آوٹ پٹ 75 فیصد تک کم ہو چکی ہے۔ خدشہ ہے کہ یہ صورتحال برقرار رہی تو پارکو آئندہ دنوں میں بند ہو جائے گی۔

 ذرائع کے مطابق روزانہ 10 سے 12 ٹن تیل ملک میں سمگل ہو کر آ رہا ہے جس سے ریونیو کی مد میں روزانہ تقریباً ایک ارب روپے کا نقصان تو ہو ہی رہا ہے اس کے ساتھ مقامی آئل انڈسٹری سست روی کا شکار ہو چکی ہے۔

پارکو کے نمائندوں نے بتایا کہ ملک میں 6 لاکھ 70 ہزار ٹن ہائی سپیڈ ڈیزل کا سٹاک موجود ہے جو 46 دنوں کی ضرورت پوری کرنے کیلئے کافی ہے۔ اسی طرح ساڑھے 5 لاکھ ٹن کا پٹرول کا سٹاک بھی ہے جو 26 دنوں کی ضورت پوری کرنے کیلئے کافی ہے۔ اپریل میں ڈیزل کی اوسطاً ڈیمانڈ 14 ہزار ٹن یومیہ لگائی گئی ہے جبکہ گزشتہ برس اسی ماہ میں یہ ڈیمانڈ ساڑھے 26  ہزار ٹن تھی۔

آئل انڈسٹری کے افسران نے حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ ڈیمانڈ نصف رہ گئی ہے جو آئل ریفائنریز کیلئے  شدید مسائل کھڑے کر رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here