عالمی بینک کا وفاق کو صوبائی پراجیکٹس کی فنڈنگ روکنے کا مشورہ

وفاقی حکومت کے صوبائی محکموں پر سالانہ اخراجات تقریباََ 328 ارب روپے، جی ڈی پی کا 0.59 فیصد، صوبے خود پیسہ لگائیں، وفاق صرف نگرانی کرے: ڈیرک چین

262

اسلام آباد: عالمی بینک نے موجودہ اقتصادی بحران کی صورت حال میں پاکستان کو متعدد اقدامات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے اُن منصوبوں کیلئے فنڈنگ بند کر دی جائے جو صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

میڈیا بریفنگ کے دوران عالمی بینک کے سینئر ماہر معاشیات ڈیرک چین نے بتایا کہ وفاقی حکومت ابھی تک اُن وزارتوں کو سالانہ تقریباً 328 ارب روپے دے رہی ہے جو 15 برس قبل صوبائی دائرہ اختیار میں جا چکی ہیں۔ وفاق کو دوہرا کام کرنا پڑ رہا ہے۔ اختیارات کی صوبوں کو مکمل طور پر منتقلی پہلے ہی ہو جانی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کو صحت، کھیل، تعلیم سمیت دیگر شعبوں کے پراجیکٹس پر خود پیسہ لگانا چاہیے اور وفاقی حکومت محض نگرانی کا فریضہ انجام دے۔ وفاق کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے لگ بھگ 315 ارب روپے کی رقم صوبائی ترقیاتی منصوبوں کو جاتی ہے۔ اس میں وہ 70 ارب روپے بھی شامل ہیں جو وفاق ہائر ایجوکیشن کمیشن کو دیتا ہے حالانکہ ڈیوولیشن پلان کے تحت تعلیم صوبائی معاملہ ہے۔

عالمی بینک کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبائی پراجیکٹس کے اخراجات 2009ء میں جی ڈی پی کا 0.39 فیصد تک تھے جو 2022ء میں بڑھ کر 0.59 فیصد تک پہنچ گئے۔

ڈیرک چین نے حکومت کی طرف سے سبسڈی کم کرنے  کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ریونیو بڑھانے اور میکرواکنامک سطح پر فرق کم کرنے سے اقتصادی بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔ نئے ٹیرف سٹرکچرز ابھی تک مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کیلئے جاندار نہیں۔ مالیاتی خسارہ نہ صرف جوں کا توں ہے بلکہ پاکستان کا سالانہ قرضہ بڑھتا جا رہا ہے۔ مالی سال 2021ء میں خسارہ جی ڈی پی کا 7.9  فیصد تھا جو 23 سال کی بلند ترین سطح پر تھا۔ اس میں کم از کم نصف خسارہ سرکاری قرضوں کی وجہ سے 2010ء کے بعد بڑھا۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں پر بڑھتا ہوا سود، پنشنز، تنخواہیں، سبسڈیز اور دیگر اخراجات جی ڈی پی کا تقریباً 74 فیصد بنتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت محض اخراجات کیے جا رہی ہے اور ترقیاتی منصوبوں کی گنجائش کم رہ گئی ہے۔ پاکستان میں مالی اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔

 عالمی بینک کے عہدیدار نے کہا کہ اَب بھی مجموعی قرضوں کا تقریباً 70 فیصد حکومت کو جا رہا ہے جس سے نجی شعبے کیلئے سرمایہ کاری کرنے اور کاروبار میں توسیع کرنے کی زیادہ گنجائش نہیں نکلتی۔ ان کے خیال میں حکومت کو اس صورتحال پر فکرمند ہونا چاہئے کیونکہ یہ عوامل سرمایہ کاری اور معاشی نمو پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ نجی شعبے کی سرمایہ کاری پہلے ہی تقریباً 11 فیصد تک گر چکی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here