NFTs کیا ہیں اور لوگ اس سے کیسے کروڑ پتی بن رہے ہیں؟

418
what is nfts

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ میم یقیناََ آپ کی نظر سے گزری ہو گی، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک پاکستانی نوجوان کو تخلیق کردہ یہ میم یکم اگست 2021 کو تقریباََ 52 ہزار امریکی ڈالر یا 84 لاکھ پاکستانی روپے میں فروخت ہوئی۔ یوں یہ میم پاکستان کا پہلا این ایف ٹی بن گئی۔

این ایف ٹی سے مراد نان فنجیبل ٹوکن (non-fungible token) ہے، یہ ایک خاص قسم کا ڈیجیٹل سرٹیفیکیٹ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی میم، مزاحیہ تصویر، ٹویٹ، ویڈیو یا دیگر قسم کے ڈیجیٹل کانٹنٹ کا اصل مالک کون ہے۔

30 جولائی 2015ء کو گوجرانوالا کی سیشن کورٹ میں بطور کلرک کام کرنے والے محمد آصف رضا نے اپنی فیس بک ٹائم لائن پر ایک تصویر پوسٹ کی جس پر لکھا ‘فرینڈشپ اینڈڈ وِد مدثر۔ ‘ناؤ سلمان از مائی بیسٹ فرینڈ’

آصف رضا نے فوٹو شاپ کی مدد سے اپنی وہ تصویر استعمال کی تھی جس میں وہ سلمان سے ہاتھ ملا رہے ہیں جبکہ مدثر کی دو تصاویر پر کراس بنایا ہوا تھا۔ فیس بک پر اس تصویر پر 47 ہزار لوگوں نے ری ایکٹ کیا، اسے 56 ہزار بار شئیر کیا گیا اور فیس بک پر 27 ہزار لوگوں نے اس پر کمنٹ کیے۔

اس وائرل میم کی بازگشت بالی ووڈ اور ہالی ووڈ تک سنائی دی اور دنیا بھر میں لوگوں نے ایک سے بڑھ کر ایک میم بنا کر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ حتیٰ کہ لوگوں نے تین امریکی صدور اوبامہ، ٹرمپ اور جوبائیڈن اور سابق امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ ہیلری کلنٹن پر بھی یہی پاکستانی میم استعمال کرتے ہوئے سیاسی طنز کیا۔  (نوٹ: یہاں وہ تمام میمز دِکھا دی جائیں)

30 جولائی 2021ء کو آصف رضا نے پاکستانی کمپنی آلٹر ڈاٹ گیلری کی مدد سے اس میم کو فائونڈیشن نامی این ایف ٹی پلیٹ فارم پر فروخت کیلئے پیش کیا تو کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے والی ہانگ کانگ کی کمپنی میکینزم کیپیٹل کے شریک بانی اینڈریو کینگ نے کرپٹو کرنسی ایتھیریم (ethereum) کے 20 کوائن میں خرید لیا، یہ رقم پاکستانی کرنسی میں تقریباََ 84 لاکھ روپے (52 ہزار امریکی ڈالر) بنتی ہے۔

لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک معمولی سی میم اس قدر مہنگی کیوں کر فروخت ہو سکتی ہے اور این ایف ٹی کیا ہے؟

دراصل دنیا میں بٹ کوائن سمیت دیگر اقسام کی ڈیجیٹل کرنسی کی آمد کے ساتھ ڈیجیٹل آرٹ کی خریدوفروخت ناصرف آسان ہو گئی ہے بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے۔

این ایف ٹی یا نان فَنج ایبل ٹوکن دراصل ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ کوئی تصویر، ٹویٹ، نظم، گانا، یا میم ہو سکتی ہے۔

نان فَنجیبل کا مطلب ہے ایسی چیز جو ناقابل بدل یعنی منفرد ہو جیسے ایک بٹ کوائن کو یا ایک روپے کو دوسرے بٹ کوائن یا روپے سے تبدیل کریں تب بھی آپ کے پاس وہی چیز آئے گی، تاہم ایسی چیز جو منفرد ہو اور مخصوص ہو اس کا بدل کوئی اور چیز نہیں ہو سکتی۔ لیکن یہ مواد آن لائن موجود ہوتا ہے، ہمارے ہاتھوں میں کسی ٹھوس شکل میں نہیں۔

کوئی بھی شخص اپنے آن لائن مواد پر این ایف ٹی لگا کر اسے بیچ سکتا ہے اور پیسے کما سکتا ہے، اسے بس اپنا مواد کسی این ایف ٹی مارکیٹ پر لگانا ہوگا۔ دراصل میمز یا کوئی دوسرا ڈیجیٹل آرٹ خریدنے والے انٹرنیٹ کی تاریخ کا ایک حصہ اپنے نام کر لیتے ہیں۔

زیادہ تر این ایف ٹی ’ایتھیریم میں ٹوکن کی شکل میں رکھے جاتے ہیں۔ ایتھیریم  بٹ کوائن کی طرح ڈیجیٹل کرنسی ہے مگر اس کی بلاک چِین این ایف ٹی کو بھی سپورٹ کرتی ہے جس میں اس کی معلومات اور منفرد شناخت سٹور ہوتی ہے، اور اس کی ملکیت چیک کی جا سکتی ہے۔ این ایف ٹی میں زیادہ تر ڈیجیٹل آرٹ نیلامی کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

ڈیجیٹل آرٹ کی ناصرف خریدوفروخت ممکن ہے بلکہ ہانگ کانگ میں دنیا کا پہلا میوزیم آف میمز بھی کھولا گیا ہے، آپ کو 2019ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ایک مایوس پاکستانی فین تو یاد ہوں گے؟ یہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے صارم اختر ہیں جن کی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والی تاثرات سے بھرپور تصویر اب ہانگ کانگ کے میوزیم آف میمز کا حصہ بن چکی ہے۔

رواں سال جون میں پاکستان کے سابق فاسٹ بائولر وسیم اکرم اور شعیب اختر نے اپنے این ایف ٹیز کی نیلامی کا اعلان کیا تھا۔ شعیب اختر اور وسیم اکرم کی طرح دنیا بھر میں مختلف کھیلوں کے معروف کھلاڑی پیسہ بنانے کے لیے اپنے ڈیجیٹل اثاثوں کی نیلامی کر رہے ہیں۔

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ چند مہینوں کے دوران کچھ این ایف ٹیز اربوں ڈالرز میں فروخت ہوئیں جس سے یہ موضوع ہیڈلائنز میں آتا رہا ہے۔

اپریل 2021ء میں ‘ڈیزاسٹر گرل’ نامی ایک مزاحیہ میم کو این ایف ٹی کے ذریعے فروخت کیا گیا، اس میں نظر آنے والی خاتون نے اپنی اصل تصویر کے عوض 473 ہزار ڈالرز حاصل کیے تھے۔ ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی نے اپنی پہلی ٹویٹ 29 لاکھ ڈالر میں بیچی تھی۔ اسی طرح معروف نیلام گھر کرسٹیز (Christie’s) نے 6 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے عوض ڈیجیٹل آرٹ فروخت کر کے سب سے مہنگی این ایف ٹی بیچنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here