لاہور: وزیراعظم عمران خان نے شیخوپورہ میں 24 ہزار کنال پر مشتمل ملک کے سب سے بڑے سمارٹ جنگل کا افتتاح کر دیا۔
بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے جنگل میں پودا لگا کر پراجیکٹ کا باضابطہ افتتاح کیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، معاون خصوصی شہباز گل اور سی ای او راوی ریور اربن اتھارٹی عمران امین بھی موجود تھے۔
راوی اربن اتھارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو سمارٹ جنگل کے بارے میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس جنگل میں ہر پودے کی نگرانی کیلئے سنسرز لگائے جائیں گے اور یہ تکنیکی کام چینی کمپنی ہواوے کرے گی جس کیلئے ہواوے اور راوی اربن اتھارٹی کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط بھی کیے گئے۔
اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ٹیم اور خاص طور پر راوی اربن پراجیکٹ کے سی ای او عمران امین کو اس اہم منصوبہ پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، ہم وہ کام کرنے جا رہے ہیں جس سے ملک میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔ ہم آنے والی نسلوں کے لیے بہتر پاکستان چھوڑ کر جائیں گے، سیاست دان دیکھیں گے کہ ہم ایک نیا شہر بھی بنا سکتے ہیں، ہمیں یہ عہد کرنا ہو گا کہ ملک کو ہرا بھرا کرنے کے لیے ہم اپنا کردار ادا کریں۔
وزیراعظم نے ماضی میں ماحولیات پر کام نہ ہونے کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے ماضی میں اپنی آنکھوں کے سامنے جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، جنگلات کے ساتھ ساتھ جانور کم ہو گئے، لاہور میں ماحولیات کی تباہی بھی دیکھی، میٹھا پانی آہستہ آہستہ ختم ہو گیا، آلودگی اتنی زیادہ ہے کہ بچے اور بوڑھے دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں پانی کی سطح مسلسل نیچے جا رہی ہے، دریائے راوی میں پورے شہر کے سیوریج کا پانی ڈالا جا رہا ہے، جب راوی سندھ میں داخل ہوتا ہے تو یہ سیوریج کا پانی وہاں بھی چلا جاتا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی کے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ راوی ریور پراجیکٹ لاہور کے علاوہ پاکستان کے لیے بھی بہت اہم ہے، یہ منصوبہ مشکل بھی ہے اگر مشکل نہ ہوتا تو یہ پرویز مشرف کے دور میں بن جاتا، مسلم لیگ ن کے دور میں شہباز شریف بھی اسے نہ بنا سکا۔
انہوں نے کہا کہ بڑے پراجیکٹ تب کامیاب ہوتے ہیں جب انسان اُن کا ارادہ کرتا ہے۔ ایک سال میں بڑے چیلنجز آئے، لوگوں نے سٹے آرڈر لے لیے جس سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا لیکن اب یہ ساری رکاوٹیں دور کر لی گئی ہیں۔
وزیراعظم نے سمارٹ لاک ڈاﺅن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے دوران جب ہم نے سمارٹ لاک ڈاﺅن لگایا تو اس سے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوئے اور ہماری پالیسی کو پوری دنیا نے سراہا، دنیا بھر میں پاکستان کی مثال دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرز پر اب سمارٹ جنگل بن رہا ہے جس میں ہواوے کمپنی کے ساتھ مل کر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، ہر پودے کی افزائش کا حساب لگایا جائے گا، جدید ٹیکنالوجی سے ہر پودے کی نگرانی ہو گی، درخت کٹنے کی صورت میں سنسر سے معلوم ہو جائے گا کہ کس جگہ پر درخت کاٹا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2013ء تک پاکستان کی تاریخ میں صرف 64 کروڑ درخت لگائے گئے جبکہ ہم نے پانچ سالوں میں خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے اور ہمارا ٹارگٹ ہے کہ ہم ملک بھر میں 10 ارب درخت لگائیں گے جس سے پاکستان بدل جائے گا، موسم میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ راوی ریور پروجیکٹ کے تحت پانی کو روکنے کے لیے تین بیراج بنائے جائیں گے اور پانی کی صفائی کیلئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے، اس سے تعمیراتی شعبہ پروان چڑھے گا، 10 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا، چالیس ارب ڈالر ملکی معیشت میں آئے گا جس کے تحت یہ منصوبہ پاکستان کیلئے مزید سالانہ بجٹ پیدا کرے گا۔
انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جس کیلئے انہیں اپنی ٹیم کو تیار کرنا چاہئے اور ہم پر عزم ہیں کہ کوئی رکاوٹ اس پراجیکٹ کو نہیں روک سکتی۔