اسلام آباد: رواں مالی سال 21۔2020ء کے اختتام تک پاکستان کی مختلف اشیاء و مصنوعات کی برآمدات 18 فیصد اضافے سے 25.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بلند ترین شرح ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے ٹویٹر پر ایک بیان میں بتایا کہ اس سے قبل 2013-14ء میں برآمدات 25.1 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جون 2021ء میں ہونے والی برآمدات بھی ماضی کے مقابلے میں ایک ماہ کے دوران ہونے والی سب سے بلند ترین شرح یعنی 2.7 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اس سے قبل ستمبر 2013ء میں ماہانہ برآمدات 2.6 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں تھیں۔
Our exporters have done it!! It gives me immense pleasure to share that our exports of Goods during FY 2020-21 stand at USD 25.3 billion. These are the highest-ever exports of Goods in the history of Pakistan. The previous highest was USD 25.1 billion in 2013-14.
— Abdul Razak Dawood (@razak_dawood) July 1, 2021
رواں سال خدمات کی برآمدات 5.9 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، مالی سال 2021ء کے دوران سازوسامان اور خدمات کی مجموعی برآمدات 31 ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کر جائیں گی۔
اس حوالے سے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ہمارے برآمد کنندگان کی طرف سے کورونا وبا کے دوران درپیش مشکلات اور اس کے نتیجے میں بڑی منڈیوں میں رسائی کم ہونے کے باوجود یہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ یہ کام آسان نہیں تھا کیونکہ بہت سے ممالک کی طرف سے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا تھا جس نے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا۔
مشیر تجارت و سرمایہ کاری رزاق دائود نے مزید کہا کہ نیشنل ٹیرف پالیسی بورڈ (این ٹی پی بی) کے تحت وزارت کامرس کا ٹیرف پالیسی بورڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ اضافی کسٹمز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں بتدریج کمی کے ذریعہ صنعتوں میں مسابقت لائی جائے اور ڈیوٹیز کو ٹیرف کے مطابق سہل بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2018-19ء سے 4 ہزار سے زائد اشیاء (خام مال اور دیگر سازوسامان) پر محصولات میں معقول کمی لائی گئی ہے جس کےنتیجے میں ٹیرف اور درآمدات کی مالیت کے لحاظ سے 40 فیصد درآمدات پر ڈیوٹی زیرو فیصد ہو گئی ہے۔
اس سے کورونا جیسے وبائی مرض کے باوجود لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 13 فیصد اور برآمدات میں 17 فیصد اضافہ ہوا اور صنعت پیداوار میں بہتری آئی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ برائے سال 2021-22ء میں ٹیکسٹائل کے شعبہ میں خاطر خواہ تبدیلی لائی گئی ہے جس سے لوہا اور سٹیل کے خام مال پر مشتمل ہر قسم کی مصنوعات ، دواسازی کا خام مال، مشینری اور سامان، جوتے، شیشہ، پولٹری، فوڈ پروسیسنگ وغیرہ سے نہ صرف مقامی صنعت بحال ہو گی بلکہ برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو سکے گا۔
رزاق دائود نے کہا کہ ان اقدامات کی بدولت اگلے دو سال میں برآمدات میں 5 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ پچھلے اڑھائی سال کے عرصہ میں محصولات کے ٹیرف میں کی جانے والی بہتری کی کوششوں نے پاکستان کے تجارتی حجم کا اوسط ٹیرف، جو کہ 2018-19ء میں 9.07 فیصد تھا، کو سال 2021-22ء میں 7.07 فیصد تک کم کر دیا ہے۔
اس ٹیرف کی مدد سے تجارت میں علاقائی حریفوں کے ساتھ قیمتوں کی برابری، پیداواری لاگت میں کمی، روزگار کے مواقع ، نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور صارف کی فلاح و بہبود میں اضافہ عمل میں لایا گیا ہے۔
مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ آئندہ سالوں میں بھی محصولات میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا اور اگلے سال زراعت، ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹکس کے شعبہ جات کے ٹیرف ڈھانچے کا جائزہ، تجزیہ اور اصلاح کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کی متبادل درآمدات کا مرحلہ وار تحفظ ، سی ڈی، اے سی ڈی اور آر ڈی سمیت مجموعی محصولات میں مزید کمی اور محصولات کے طریقہ کار کو آسان فہم بنانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔