اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے کوویڈ رسپانس، قدرتی آفات سے نمٹنے، آبی وسائل اور انفراسٹرکچر کے اربوں روپے کے منصوبوں کی منظوری دے دی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایکنک کا اجلاس گزشتہ روز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں منعقد ہوا جس کی صدارت وزیر خزانہ شوکت ترین نے ورچوئلی کی۔
ایکنک نے گومل زام ڈیم کے دوسرے نظرثانی شدہ پی سی وَن کی منظوری دے دی جس میں ڈیم کی لاگت 25 ارب 92 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ یہ ڈیم 848 کیوسک سیلابی پانی ذخیرہ کرنے، 1.91 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ سیراب کرنے اور 17.4 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا، واپڈا یہ منصوبہ مکمل کر ے گا۔
کمیٹی نے ایکنک کے 28 مارچ 2013ء کے فیصلہ کے تحت اخراجات اور فنانشل کلوژر کے حوالہ سے ہدایات میں نرمی کے تحت منظوری دیدی۔ یہ منصوبہ خیبرپختونخوا کے علاقہ جنوبی وزیرستان میں دریائے گومل پر تعمیر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: احساس کفالت پروگرام کے دوسرے مرحلے کی منظوری، 80 لاکھ افراد مستفید ہوں گے
ایکنک نے سندھ میں کووڈ-19 رسپانس اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے 20 ارب 80 کروڑ روپے کی منظوری دیدی، یہ منصوبہ کسی بیرونی امداد کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر مکمل کریں گی۔
محکمہ صحت سندھ اس منصوبہ کی تکمیل تک تمام امور کی نگرانی کرے گا، توقع ہے کہ 2023ء کے آخر تک یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا، اس کی تکمیل سے سندھ میں تحصیل اور ضلعی ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات اور وبائی امراض کے علاج معالجہ کی سہولتوں میں بہتری آئے گی۔
ایکنک کے اجلاس میں گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے میں 30 میگاواٹ کے گھواری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بھی منظوری دی گئی جس پر 16 ارب 40 کروڑ روپے لاگت آئے گی، یہ منصوبہ چار سالہ مدت میں مکمل ہو گا۔
اسی طرح ایکنک اجلاس میں گلگت میں 20 میگاواٹ کے ہزل ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے نظرثانی شدہ پی سی وَن کی بھی منظوری دی گئی جس کی لاگت 12 ارب 92 کروڑ روپے ہے، یہ منصوبہ گلگت بلتستان کا محکمہ برقیات مکمل کرے گا۔
اجلاس کے دوران 110 کلومیٹر رینی کینال منصوبہ کے پہلے مرحلے کے نظرثانی شدہ پی سی وَن کی منظوری بھی دی گئی جس پر 20 ارب 53 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔
رینی کینال واپڈا کی زیر نگرانی مکمل ہو گی جس سے پہلے مرحلہ میں 4.12 لاکھ ایکڑ رقبہ سیراب ہو گا اور کشمور، گھوٹکی، سکھر اور خیرپور اضلاع کو ساڑھے پانچ ہزار کیوسک پانی دستیاب ہو گا۔
ایکنک نے ایم 8 کے ہوشاب، آواران، خضدار سیکشن کی بھی منظوری دیدی۔ اس پر 32 ارب 24 کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ ہے اور یہ منصوبہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا۔ اس منصوبہ میں سڑک کی تعمیر 42 ماہ میں مکمل ہو گا۔
اسی طرح خیبرپختونخوا میں سڑکوں کی بحالی اور تعمیر کیلئے پی سی وَن کی منظوری دی گئی۔ اس کے تحت 274 کلومیٹر طویل سڑکوں کی بحالی اور تعمیرومرمت کی جائے گی۔ 28 ارب 15 کروڑ روپے لاگت کا یہ منصوبہ 2023ء میں مکمل ہو گا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے پلاننگ کمیشن کو ہدایت کی کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات طے کی جائیں اور ان کی جلد تکمیل اور غیر ضروری تاخیر سے بچنے کی حکمت عملی مرتب کی جائے۔
اجلاس کے دوران مردان صوابی دو رویہ سڑک کی تعمیر کیلئے 13 ارب دو کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔ یہ منصوبہ صوبائی حکومت کی زیر نگرانی 2022-23ء میں مکمل ہو گا۔
اسی طرح ایکنک نے 306 کلومیٹر طویل حیدرآباد سکھر چھ رویہ موٹروے کی بھی منظوری دیدی جس پر لاگت کا تخمینہ 191 ارب 47 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔یہ موٹروے بی او ٹی کی بنیاد پر 30 ماہ میں مکمل ہو گی۔
ایکنک نے ریلوے کیلئے 600 فلیٹ کنٹینر بوگی ویگنز کی خریداری کی سمری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بورڈ کو بھجوا دی۔