اسلام آباد: رواں مالی سال کے دوران پاکستان کا مالیاتی خسارہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے مقابلہ میں 2.9 فیصد تک کم ہو گیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اَپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی، 1240 ارب روپے کے میگا امدادی پیکج اور چھوٹے و درمیانے درجہ کے کاروباروں کیلئے مراعات کے نتیجہ میں حکومت کوویڈ-19 کی وبا کے سماجی اور اقتصادی اثرات کم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
اگرچہ کورونا وائرس کی تیسری لہر نے معاشی امکانات کیلئے خدشات پیدا کئے ہیں تاہم بڑی صنعتوں کی پیداوار میں نمایاں تیزی، ماہانہ دو ارب ڈالر مالیت کی برآمدات اور ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ سے اقتصادی بحالی میں مدد ملے گی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان تین سال کے بعد عالمی کیپٹل مارکیٹ میں داخل ہوا ہے اور اڑھائی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اس سے قومی معیشت پر بین الاقوامی خریداروں کے اعتماد کی عکاسی ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا وبا کے باوجود 9 ماہ میں پاکستان کی ترسیلات زر 21.5 ارب ڈالر ریکارڈ
وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کی اقتصادی پالیسی سے پائیدار، جامع اور مساوی بڑھوتری میں مدد ملے گی اور ملازمتوں کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
اقتصادی اپ ڈیٹ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں سمندر پار پاکستانیوں نے 21.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 17 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 26.2 فیصد زیادہ ہے۔
برآمدات میں اضافہ کی شرح 2.3 اور درآمدات میں 9.4 فیصد رہی، مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں 18.7 ارب ڈالر مالیت کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 18.3 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں۔
تین سہ ماہیوں میں 37.4 ارب ڈالر کی درآمدات ریکارڈ کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں درآمدات کا حجم 34.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ کی اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن ایک ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا اور مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی مناسبت سے حسابات جاریہ کے کھاتوں میں 0.5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
اسی طرح براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں تین سہ ماہیوں کے دوران 35.1 فیصد کمی ہوئی، گزشتہ مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں دو ارب 15 کروڑ ڈالر کی ایف ڈی آئی ریکارڈ کی گئی جو رواں مالی سال کم ہو کر ایک ارب 39 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے دوران 52.6 فیصد کی کمی ہوئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال میں زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ کا رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے، 22 اپریل 2021ء تک زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 23.44 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 18.67 ارب ڈالر تھا۔
یہ بھی پڑھیے: 9 ماہ میں کرنٹ اکائونٹ 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس ہو گیا
اسی طرح پاکستان کی کرنسی کی قدر میں گزشتہ سال کی نسبت نمایاں اضافہ ہوا، گزشتہ سال 22 اپریل 2021ء کو امریکی ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپے کی قدر 160.36 روپے تھی جو رواں سال 22 اپریل کو 153.46 روپے تک کم ہو گئی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال تین سہ ماہیوں کے دوران ایف بی آر کے ریونیو میں 10.9 فیصد اضافہ ہوا تاہم نان ٹیکس ریونیو میں 1.5 فیصد کمی ہوئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال 2020-21ء میں جولائی تا جنوری کے دوران پاکستان کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے مقابلہ میں 2.9 فیصد تک کم ہوا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران جی ڈی پی کے مقابلہ میں مالیاتی خسارہ 3.2 فیصد کے مساوی ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: برآمدات میں 7 فیصد اضافہ، حجم 18 ارب ڈالر سے متجاوز
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے محصولات میں اضافہ اور اخراجات کے حوالہ سے موثر انتظام کے نتیجہ میں مالیاتی خسارہ کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
اسی طرح تین سہ ماہیوں کے دوران پرائمری بیلنس میں بھی اضافہ ہوا ہے، گزشتہ مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں پرائمری بیلنس 104 ارب روپے تھا جو جاری مالی سال میں بڑھ کر 286 ارب روپے ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق وفاق کے زیرِ اہتمام سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت فنڈز کے اجراء میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زرعی قرضوں کے اجراء میں جاری مالی سال کے دوران 4.6 فیصد اور نجی شعبہ کو قرضوں کے اجراء میں 16.9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں 28.78 فیصد اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 18.46 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایس ای سی پی میں نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی شرح میں اضافہ کا تناسب 38.52 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔