اسلام آباد: عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان برآمدات کے شعبہ میں بے پناہ استعداد کا حامل ملک ہے اور برآمدات کی استعداد سے مکمل طور پر استفادہ کرنے کی صورت میں نہ صرف ٹیکسوں کی مد میں 1.74 ارب ڈالر اضافہ کر سکتا ہے بلکہ ملک میں 9 لاکھ کے قریب نوکریاں بھی پیدا کی جا سکتی ہیں۔
عالمی بینک نے ’پاکستان ڈویلپمنٹ اَپ ڈیٹ‘ نامی رپورٹ میں ملک کے مختلف شعبوں کے ساتھ ساتھ برآمدی سیکٹر کا بھی تفصیل سے احاطہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا برآمدی شعبہ 1990ء کی دہائی سے بتدریج ساختی جمود کا شکار ہوتا گیا، 1990ء میں عالمی درآمدات میں پاکستانی فرمز کا حصہ 0.19 فیصد تھا جو 2019ء میں 0.12 فیصد ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 1999ء میں جی ڈی پی کے تناسب سے پاکستان کی برآمدات کا حصہ 16 فیصد جبکہ 2020ء میں یہ 10 فیصد سے کم ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
برآمدات میں 7 فیصد اضافہ، حجم 18 ارب ڈالر سے متجاوز
مارچ 2021 میں قومی برآمدات 10 سالوں کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ
پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر پائوں پر کھڑا ہونے لگا، برآمدات میں ریکارڈ اضافہ
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقتصادی حجم، ترقی کی شرح اور دیگرعوامل کی بنیاد پر پاکستان کی حقیقی برآمدی استعداد 88.1 ارب ڈالر کے قریب ہے جو موجودہ برآمداتی حجم کے مقابلہ میں چار گنا زیادہ ہے۔
عالمی بینک نے اسے ’مسنگ ایکسپورٹس‘ قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اپنی حقیقی برآمدی استعداد سے استفادہ کرنے کیلئے پاکستان کو اپنی برآمدات کو ویت نام کی برآمدات کی شرح سے مسلسل 10 سال اور بنگلہ دیش کی شرح سے مسلسل 13 سال تک بڑھانا پڑے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر حقیقی برآمدی استعداد سے فائدہ اٹھایا جاتا یا اب بھی اگر فائدہ اٹھایا جائے تو اس صورت میں 8 لاکھ 93 ہزار روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے جس میں صرف زراعت کے شعبہ میں ایک لاکھ 52 ہزار ملازمتیں شامل ہیں، مینوفیکچرنگ سیکٹر میں یہ تعداد 7 لاکھ 41 ہزار بنتی ہے ۔
اسی طرح حقیقی برآمدی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کی صورت میں براہ راست ٹیکسوں کی مد میں حکومت پاکستان کو 1.74 ارب ڈالر اضافی حاصل ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 2019ء میں پاکستان کی برآمدات کا مجموعی حجم 28.15 ارب ڈالر رہا تھا جو جی ڈی پی کے 10 فیصد کے برابر تھا، اس سے قبل 2018ء میں 28.22 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں جو جی ڈی پی کے 8.97 فیصد کے برابر تھیں، اسی طرح کورونا وبا کے باعث 2020 میں برآمدات کا حجم قدرے کم رہا اور یہ 22.50 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو درآمدی و برآمدی ٹیرف پالیسی کو معقول بنانے کے ساتھ ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کی سکیموں اور منصوبوں کے احیائے نو اور زیادہ استعداد کے حامل مقامات اور منڈیوں تک رسائی کیلئے کام کرنا ہو گا۔