اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) میں توسیع پر دستخط ہو گئے۔
گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود اور افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نثار احمد غوریانی نے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ 2010ء میں تین ماہ کی توسیع کے پروٹوکول پر دستخط کئے۔
تقریب کو بیک وقت کابل اور اسلام آباد میں ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد کیا گیا، اس موقع پر سیکرٹری وزارت تجارت بھی موجود تھے۔
اس موقع پر متعلقہ دارالحکومتوں میں دونوں ممالک کے سفارتی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ مشیر تجارت عبد الرزاق دائود نے کہا کہ افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں (سی اے آرز) کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے لئے ان کا وژن پاکستان کو تجارت، ٹرانزٹ اور ٹرانس شپمنٹ کا مرکز بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان نے افغانستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت کھو دی
جنوبی اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو پاکستانی برآمدات اور ان ممالک سے درآمدات میں کمی
انہوں نے کہا کہ ہماری تجارت بہتر رابطے کے ساتھ ساتھ افغان سرحد پر سامان کی محفوظ، کھلی، مستقل، قابل اعتماد اور قانونی نقل و حرکت پر مبنی ہونی چاہئے۔
رزاق دائود کا کہنا تھا یہ ایک طویل المیعاد وژن ہے اور افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ اپنی موجودہ مصروفیات کے ذریعے ہم اس پر عمل درآمد کی بنیاد ڈال رہے ہیں۔ اس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ پاکستان اپنی بین الاقوامی تجارت کو بڑھانے کے لئے خطے میں اپنے جیو اکنامک مواقع کا فائدہ اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ ہماری حالیہ بات چیت اسی سمت میں ایک قدم ہے، دونوں فریقوں نے معاہدے میں توسیع پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تکنیکی مسائل پر پہلے سے کام جاری ہے اور معاہدے پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے قواعد و ضوابط کی تعمیل کے ستھ دستخط کیے جائیں گے۔
یہ بھی مدِنظر رہے کہ افغانستان کی پاکستان کے ذریعے بھارت کو فری ٹریڈ اور افغانستان کے ذریعے وسط ایشیا تک پاکستانی کارگو ٹرانزٹ پانچ بنیادی مسائل میں سے ایک مسئلہ تھا جسے اے پی ٹی ٹی اے میں نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے تاہم دونوں ممالک میں سے کوئی بھی مہنیوں بات چیت کے بعد بھی ترمیم شدہ امور پر معاہدہ نہیں کر سکا۔
دوسری جانب افغانستان کا نجی شعبہ گزشتہ 10 سالوں سے پاکستان کی طرف سے تجارت اور ٹرانزٹ کی بندش سے متعلق مسلسل اپنے تحفظات اٹھاتا رہا ہے۔
وزارتِ تجارت میں حکام کا کہنا ہے کہ اے پی ٹی ٹی اے کی نظرثانی کے لیے گزشتہ سال دو اجلاس منعقد کیے گئے۔ دونوں اجلاسوں کے دوران بات چیت کی گئی کہ معاہدے کے مواد پر نظرثانی کر کے تجویز کردہ ترامیم کے ذریعے اپڈیٹ کیا جائے گا اور غیرضروری شقوں کو ختم کر دیا جائے گا۔