وزیر خزانہ کو پاکستان کے جی ڈی پی میں تین فیصد تک اضافے کی توقع

آئی ایم ایف کی نئی قسط سے پاکستان پر دنیا کے اعتماد، کیپٹل مارکیٹس پاکستان کی طرف مائل ہونے، سرمایہ کاری میں اضافے اور ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے

600

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت کی بہتر اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے جی ڈی پی میں تین فیصد بڑھوتری کا اندازہ ہے جو کورونا وبا کے تناظر میں اچھی کارگردگی سمجھی جا رہی ہے۔

جمعرات کو اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ نے تمام جائزے مکمل کر لئے ہیں، آئی ایم ایف کے بورڈ میں پوری دنیا کی لیڈرشپ نے پاکستان اور اس کی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کو سراہا ہے اور پاکستان کی مکمل حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کے فیصلوں سے نہ صرف پاکستان کو 50 کروڑ ڈالرکی نئی قسط ملے گی بلکہ اس سے اہم بات پاکستان میں اصلاحات کے عمل اور اقتصادی بحالی سے پاکستان پر دنیا کے اعتماد میں اضافہ ہے۔ اس سے دنیا کی کیپٹل مارکیٹس پاکستان کی طرف مائل ہوں گی، پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا اور ملازمت کے نئے مواقع فراہم ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اصلاحات کے عمل میں سٹیٹ بینک سمیت کئی اہم اداروں کو پیشہ وارانہ اور اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق جدید تر بنایا جا رہا ہے تاکہ یہ ادارے اپنے مینڈیٹ اور کام کو پیشہ وارانہ اور سیاسی مداخلت کے بغیر سرانجام دے سکے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں بہت اچھی بحالی ہو رہی ہے، جی ڈی پی میں تین فیصد بڑھوتری کا اندازہ ہے جو کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں اچھی کارگردگی سمجھی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 8 سے لے کر 10 فیصد تک اضافہ ہو رہا ہے، سیمینٹ، کھادیں، آٹو موبائل، موٹرسائیکل، پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور ٹیکسٹائل سمیت اہم شعبوں میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ملازمتوں کے نئے مواقع بھی سامنے آ رہے ہیں اور معیشت میں آمدنی بھی بڑھ رہی ہے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اس صورت حال کے تناظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ حکومتی پالیسوں کی وجہ سے آنے والے دِنوں میں مزید اچھے اثرات سامنے آئیں گے، بالخصوص تعمیراتی پیکج، احساس پروگرام کے تحت 70 لاکھ سے زائد افراد کو نقد امداد اور قیمتوں کو کم رکھنے کیلئے سبسڈی دینے سے معاشرے اور ملک پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here