آئی ایم ایف کی پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری  

آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت دوسرے سے پانچویں جائزہ کو مکمل کیا گیا، بجٹ معاونت کیلئے دو ارب ڈالر میں سے فوری طور پر 50 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دی گئی

639

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے انتظامی بورڈ نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط فوری طور پر جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہاگیاہے کہ انتظامی بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت دوسرے سے لے کر پانچویں جائزہ کو مکمل کیا گیا ہے، بورڈ نے پاکستان کو بجٹ معاونت کیلئے تقریباً دو ارب ڈالر میں سے فوری طور پر 50 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔

آئی ایم ایف نے 3 جولائی 2019ء کو پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی منظوری دی تھی۔ اس پروگرام کا مقصد اقتصادی اصلاحات، کوویڈ-19 سے متاثرہ معیشت کی بحالی، انسانی زندگیوں اور روزگار کے تحفظ میں معاونت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کلی معیشت کے استحکام اور قرضوں کی پائیداریت میں اضافہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

آئی ایم ایف کی پاکستان کی تعمیراتی شعبے میں اصلاحات کی تعریف

حکومت کا آئی ایم ایف کیساتھ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ منجمد کرنے پر اتفاق

آئی ایم ایف وبا سے متاثرہ معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے 650 ارب ڈالر مختص کرنے پر آمادہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حوالہ سے پاکستان کی پیش رفت حوصلہ افزاء ہے، اگرچہ کوویڈ-19 کی عالمگیر وبا سے پیدا شدہ مشکلات بدستور موجود ہیں تاہم پاکستانی حکومت کی انسانی زندگیوں اور روزگار کے تحفظ کے حوالے سے پالیسیاں اہمیت کی حامل ہیں۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے سٹیٹ بینک کی خودمختاری، کارپوریٹ ٹیکسیشن، سرکاری کاروباری اداروں کے انتظام و انصرام میں بہتری لانے اوربجلی سمیت معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات میں پیش رفت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وباء سے پیدا شدہ مسائل اور مشکلات اور توسیعی فنڈ سہولت کے حوالہ سے پاکستان کی حکومت کے عزم سے معیشت کو سہارا دینے، قرضوں کی پائیداریت کو یقینی بنانے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے میں مدد ملی ہے۔

تاہم آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے غیرمعمولی بے یقینی کی صورت حال اور خطرات کے تناظر میں فیصلوں کی ذمہ داری اور اصلاحاتی عمل کو آگے بڑھانا اہمیت کا حامل ہے۔ مالی سال 2021ء کے پہلے نصف میں پاکستانی حکومت کی معاشی کارگردگی دانش مندانہ رہی ہے، اس پالیسی کے تحت ہدف پر مبنی معاشی معاونت فراہم کی گئی جبکہ توازن کو بھی قائم رکھا گیا، تاہم آگے بڑھنے کیلئے پاکستان کو پائیدار بنیادوں پر محصولات میں وسعت لانے کے ساتھ ساتھ اخراجات کے بہتر انتظام و انصرام اور صوبائی شمولیت کو محفوظ بنانا ہو گا، اس سے دیرپا بنیادوں پر عوامی منصوبوں پر خرچ کرنے میں بہتری آئے گی۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2022ء کے اہداف کا حصول جنرل سیلز اور پرسنل انکم ٹیکس پر منحصر ہے، وبا اور معاشی کساد بازاری کے اثرات کو کم کرنے میں سماجی تحفظ کے اخراجات کا تحفظ، سماجی تحفظ میں اضافہ اور اصلاحات کیلئے وسیع تر حمایت کا حصول اہمیت کا حامل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ زری پالیسی مناسب ہے اور اس سے معاشی بحالی میں معاونت مل رہی ہے، مستقبل میں پالیسی ریٹ کیلئے اقدامات مستحکم اور کم افراطِ زر کیلئے ڈیٹا کی بنیاد پر قائم طرزِ عمل میں پنہاں ہے، بیرونی جھٹکوں کو برداشت کرنے اور زرمبادلہ کے اضافی ذخائر کے ضمن میں مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ بدستور اہمیت کا حامل ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت کے حالیہ اقدامات سے توانائی کے شعبہ میں بقایا جات میں اضافہ کو روکنے میں مدد ملی ہے، گردشی قرضہ کے انتظام و انصرام کیلئے حالیہ منصوبہ اور نیپرا ایکٹ میں ترامیم سے ناصرف انتظامی طور پر بہتری آئے گی بلکہ اس سے لاگت میں کمی، باقاعدہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور ہدف پر مبنی زرِتلافی میں بھی مدد ملے گی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ بہتری کے باوجود ڈھانچہ جاتی رکاوٹوں کے خاتمہ کیلئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے، اس ضمن میں پاکستان کی حکومت کو سرکاری کاروباری اداروں میں گورننس، شفافیت اور فعالیت میں بہتری، تجارت و کاروبار کیلئے بہتر ماحول اور ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ، اسلوب حکمرانی اور بدعنوانی کے خاتمہ، اداروں میں بہتری کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئیے۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی ذرائع کے انسداد کے حوالہ سے ایکشن پلان کو بھی مکمل کرنا چاہیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here