قاہرہ: تائیوان کا ایم وی ایور گرین نامی بحری جہاز مصر کی نہر سویز میں پھنس گیا ہے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی تجارت کے اہم بحری راستے پر ٹریفک جام ہو گیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق جہاز کو چلانے والی کمپنی ایور گرین میرین کور کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بحری جہاز نیدرلینڈز کے شہر نوٹرڈیم جا رہا تھا کہ تیز ہوائیں چلنے کی وجہ سے نہر سویز میں ترچھا کھڑا ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ بحری جہاز کو ہٹانے کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں سویز کینال کی انتظامیہ سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ جہاز کی جلد از جلد مدد کی جا سکے۔
بی بی سی کے مطابق ایور گیون نامی بحری جہاز کا شمار دنیا کے سب سے بڑے مال بردار جہازوں میں ہوتا ہے اور اس کی لمبائی چار سو میٹر اور چوڑائی تقریباً 60 میٹر ہے۔
امدادی ٹگ بوٹس کی مدد سے اس جہاز کو ہٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن اتنے بڑے حجم کے جہاز کو دیکھتے ہوئے خدشہ ہے کہ وہ اس مقام پر اگلے کئی روز تک پھنسا رہے گا۔
جہاز پھنسے کا واقعہ منگل کے روز نہر سوئز میں واقع بندرگاہ کے شمال میں پیش آیا جب ایور گیون جہاز نہر سوئز سے گزرتے ہوئے بحیرہ روم کی جانب گامزن تھا، جہاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7.40 پر تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنے توازن اور سمت برقرار نہ رکھ سکا اور ایک مقام پر ترچھا ہو کر اٹک گیا۔
دوسری جانب جہاز چلانے والی کمپنی ایور گرین مرین کارپس کا کہنا ہے کہ ہوا کے تیز جھکڑ چلنے کی وجہ سے جہاز پھنس گیا۔ اس سفر میں ایور گوین چین سے نیدرلینڈز کے شہر راٹرڈیم جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ دو سمندروں بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کو ملانے والی سویز کینال کا شمار دنیا کی اہم تجارتی شاہراہوں میں ہوتا ہے جو کہ عالمی سطح پر بحری تجارت کا 10 فیصد راستہ فراہم کرتا ہے۔
ادھر تیل کے بارے میں معلومات جمع کرنے والی بین الاقوامی کمپنی ’وور ٹیکسا‘ کہا ہے کہ نہر سویز کی بندش کے نتیجے میں 10 آئل ٹینکرز سمندر میں پھنسے ہوئے ہیں، ان بحری جہازوں پر کم سے کم 13 ملین بیرل تیل لادا گیا ہے۔
کمپنی نے مزید کہا ہے کہ نہر سویز سے روانہ اوسطاََ 50 جہاز سفر کرتے ہیں، اگر نہر سویز بند ہو جاتی ہے تو متبادل سمندری راستہ اختیار کرنے سے مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان بحری جہازوں کا سفر 15 دن مزید طویل ہو جائے گا۔