اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ چند ماہ تک گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کیا جائے، گندم کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی و نجی شعبہ کی جانب سے مستقبل میں گندم کی درآمد کے فیصلے بروقت لئے جائیں۔
جمعہ کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ خصوصاََ آٹے کی قیمت میں استحکام، چینی کی موجودہ قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اقدامات، گیس اور پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے معاملات پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے ٹارگٹڈ سبسڈی سکیم متعارف کئے جانے تک آٹے کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: حکومت نے ’کوئی بھوکا نہ سوئے‘ کے نام سے موبائل لنگر شروع کر دیا
انہوں نے کہا کہ غریب افراد کو آٹے کے حوالے سے براہ راست سبسڈی کی فراہمی کے لئے مفصل پروگرام متعارف کرایا جا رہا ہے جس کی بدولت آٹے کی خریداری کے حوالے سے معاشرے کے کمزور طبقات کو حکومت کی جانب سے براہ راست سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سبسڈی کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقات کی مالی معاونت کرنا ہے تاکہ اُن پر مہنگائی کا بوجھ ممکنہ حد تک کم کیا جا سکے۔ آٹا بنیادی ضرورت ہے اور اس کی وافر اور مناسب قیمت میں دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل میں گندم کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی و نجی شعبے کی جانب سے درآمد کے فیصلے بروقت لئے جانے کو یقینی بنایا جائے۔
وزیرِاعظم کو چینی کی قیمت میں کمی لانے کے حوالے سے مجوزہ اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ماہِ رمضان کے لئے سات ارب روپے کے رمضان پیکج کی منظوری دی جا چکی ہے۔
معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے گیس کی قیمتوں کے حوالے سے بتایا کہ گیس کی قیمتوں میں یکم جولائی 2019ء میں اضافہ کیا گیا تھا، اوگرا کی جانب سے گیس قیمتوں میں چھ سے سات فیصد اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ تاہم وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ چند ماہ تک گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کیا جائے۔
وزیرِ اعظم کو بین الاقوامی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ عام آدمی اور خصوصا نچلے طبقے کو ہر ممکنہ ریلیف پہنچانے کی کوششیں مزید تیز کی جائیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراء مخدوم خسرو بختیار، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، محمد حماد اظہر، سید فخر امام، عمر ایوب، اسد عمر ، معاونین خصوصی ندیم بابر، ڈاکٹر وقار مسعود، تابش گوہر، سابق وزیرخزانہ شوکت ترین، وفاقی سیکرٹریز و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔