‘ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کی منظوری، 40 ٹیکنالوجی پارک قائم کیے جائیں گے’

موبائل فون صارفین پر ایڈوانس انکم ٹیکس 12.5 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی بھی منظوری، اسلام آباد میں جنوبی کوریا کے تعاون سے 15 ایکڑ پر آئی ٹی پارک کا افتتاح 25 مارچ کو کیا جائے گا، 2025ء تک آئی ٹی برآمدات پانچ ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی پریس کانفرنس

1097

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے اور آئندہ مالی سال میں موبائل فون صارفین پر ایڈوانس انکم ٹیکس 12.5 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کی منظوری دے دی ہے، وفاقی دارالحکومت میں جنوبی کوریا کے تعاون سے 15 ایکڑ پر آئی ٹی پارک کا افتتاح 25 مارچ کو کیا جائے گا، 2025ء تک آئی ٹی برآمدات پانچ ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے، ٹیلی کام سیکٹر اور موبائل فون صارفین پر عائد مختلف بھاری ٹیکسوں میں بتدریج کمی کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے جس کا براہ راست فائدہ نہ صرف موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کو ہو گا بلکہ اس سے ڈیجیٹل پاکستان کی روح یعنی کنیکٹیوٹی کو ملک کے دور دراز علاقوں تک پھیلانے میں مدد ملے گی۔

سید امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی کی ہی تجویز پر نئی سم کے اجراء پر 250 روپے کی وصولی کو ختم کیا جا رہا ہے۔ آئل اور بینکنگ سیکٹرز کی طرز پر ٹیلی کام سیکٹر کیلئے بھی “ایز آف ڈوئنگ بزنس” کے عنوان سے آسان اور سہل ٹیکس نظام متعارف کرانے اور تمام وِدہولڈنگ ٹیکسز اور پیچیدہ وصولیوں سے ٹیلی کام سیکٹر کو مستشنیٰ قرار دینے کی منظوری بھی کابینہ نے دیدی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

’ہر 15 دن بعد آئی ٹی کا نیا منصوبہ پیش کریں گے‘

آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں کے برآمدکنندگان کو مخصوص رقم فارن اکائونٹس میں رکھنے کی اجازت

ڈیجیٹل پاکستان ویژن: وزارت آئی ٹی نے 4.8 ارب روپے کے سات منصوبوں کی منظوری دیدی

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ٹیلی کام سروسز کی مد میں پی ٹی اے لائسنس کی حامل تمام کمپنیوں پر عائد 8 فیصد ٹیکس کو کم کرکے تین فیصد تک لانے، ٹیلی کام آلات درآمد کرنے پر عائد 4 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 9 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ آپٹیکل فائبر کیبل بنانے والی صنعت کے خام مال پر عائد ٹیکسز 20 فیصد اور 7 فیصد سے کم کرکے بالترتیب 5 اور 3 فیصد تک کرنے کیلئے ایف بی آر کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔

وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی کارکردگی سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر سید امین الحق کا کہنا تھا کہ ان کا یہ عزم تھا کہ ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے حوالے سے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور ڈیجیٹلائزیشن کی راہ پر گامزن ہونے تک پریس کانفرنس نہیں کریں گے کیونکہ وہ ہوائی باتوں کے بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، ان منصوبوں اور اقدامات سے روزگار کے ایک لاکھ سے زیادہ مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار رائٹ آف وے پالیسی کی تیاری کے بعد تمام فورمز سے اس کی منظوری حاصل کرنے کے انقلابی اقدام کا سہرا بھی وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کو جاتا ہے۔ پالیسی میں مطلوبہ علاقوں میں کام کرنے کیلئے فیس کا اسٹرکچر بنایا گیا ہے، اسی طرح ٹیلی کام تنصیبات کو کریٹیکل انفراسٹرکچر میں شمار کیا جائے گا اور اس مقصد کیلئے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ یا غیرضروری مسائل پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کامن سروسز کوریڈور، ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی، صحت کے اصولوں پر سیفٹی کے اقدامات سمیت دیگر اہم امور رائٹ آف وے پالیسی میں شامل کئے گئے ہیں جن کی پابندی تمام متعلقہ اداروں اور انتظامیہ پر لازم ہو گی  اور یہ ایک طرح کا وَن ونڈو آپریشن ہو گا۔ راولپنڈی سے کراچی تک آپٹک فائبر کی منظوری دے دی گئی ہے، وزیراعظم عمران خان جلد منصوبوں کا افتتاح کریں گے،

وفاقی وزیر نے کہا کہ نمایاں کارکردگی میں وزارت آئی ٹی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ کا بڑا کردار ہے جس کے تحت موجودہ حکومت کے 31 ماہ کے دوران تقریباََ 22 ارب روپے کے 32 مختلف منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں، ان منصوبوں کے تحت ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے 50 اضلاع کے 10 ہزار 132 دیہاتوں میں تقریباََ 40 لاکھ افراد کو براڈ بینڈ سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔

سید امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی کے تحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے رواں مالی سال کے 31 دسمبر 2020ء تک کے ابتدائی 6 ماہ میں 40 فیصد اضافی برآمدی ترسیلات حاصل کیں اور مالی سال کے اختتام تک دو ارب ڈالر کا ہدف عبور کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے تحت آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے  ’ٹیک ڈیسٹی نیشن پاکستان‘ کے عنوان سے درجنوں پراجیکٹس بھی شروع کیے گئے ہیں جس کا مقصد آئی ٹی ہنرمندوں اور آئی ٹی کمپنیوں کو سہولیات کی فراہمی اور تربیتی مواقع کی فراہمی کے ساتھ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ترغیب شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کا جال بچھانے کیلئے تیزی سے کام شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت سوات، بنوں، کوئٹہ، فیصل آباد، کراچی سکھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 40 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس قائم کیے جا رہے ہیں جبکہ گلگت اور حیدرآباد میں یہ پارکس اپنے قیام کے چند مہینوں میں ہی ملین ڈالرز بزنس کر رہے ہیں۔ اسی طرح چھوٹے علاقوں میں 25 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کو “رینٹل سبسڈی” فراہم کرنے کیلئے پی سی وَن جمع کروا دیا گیا جبکہ کراچی اور اسلام آباد میں مجموعی طور پر 44 ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک کے قیام کا سنگ بنیاد جلد ہی رکھ دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی کے ماتحت ادارے نیشنل آئی ٹی بورڈ نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اسٹرکچر کیلئے تمام تکنیکی سہولیات اور معاونت فراہم کی، این آئی ٹی بی کے بغیر (این سی او سی) کا مختصر مدت میں قائم ہونا تقریباََ ناممکن ہوتا۔ این آئی ٹی بی ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت عوامی سہولیات کی فنگر ٹپس پر فراہمی کیلئے 35 مفید موبائل ایپلی کیشنز اور ویب پورٹلز تیار کر چکا ہے جس میں پاک نگہبان، کووڈ انفارمیشن پلیٹ فارم، این ڈی ایم کیلئے ریسورس مینجمنٹ سسٹم، رئیل ٹائم ڈیش بورڈ برائے این سی او سی، یارانِ وطن، سمارٹ لاک ڈائون سسٹم، ای تعلیم، بیٹی ایپلی کیشن سمیت متعدد پلیٹ فارمز کی سہولیات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگنائٹ کے تحت ملک کے پانچ بڑے شہروں میں انکیوبیشن سینٹرز قائم ہیں جہاں 691 سٹارٹ اپس نے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے، ان سینٹرز سے 272 سٹارٹ اپس تین ارب روپے کے ریونیو اور 8 ارب روپے سرمایہ کاری کی مفاہمتوں کے ساتھ گریجویشن کر چکے ہیں۔ اسی طرح فیصل آباد، حیدرآباد، کامرہ، مردان، سمیت دیگر شہروں میں انکیوبیشن سینٹرز قائم کرنے کے منصوبے حتمی مراحل میں ہیں۔

وزیر برائے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ اگنائٹ کے “ڈیجی سکلز پروگرام” کے تحت اب تک 6 لاکھ سے زائد فری لانسرز تربیت کے بعد آئی ٹی ایکسپورٹ کے عملی میدان میں 200 ملین ڈالرز سالانہ ملکی ریونیو میں لا رہے ہیں جبکہ “ڈیجی سکلز” کے آن لائن تربیتی پلیٹ فارم کے ذریعے اب تک 17 لاکھ سے زائد افراد نے انرولمنٹ کرا لیا ہے۔

سید امین الحق نے بتایا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کی کارکردگی بھی موجودہ حکومت میں مثالی رہی ہے۔ ایس سی او نے گلگت و آزاد کشمیر سے اپنی سروسز کی مد میں سال 2018-19ء میں اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زائد یعنی تین ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا جبکہ سال 2019-20ء میں 60 فیصد اضافے سے پانچ ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا گیا، ایس سی او کے تحت گلگت بلتستان میں جی ایس ایم نیٹ ورک گذشتہ دو سال میں 75 فیصد تک وسیع کیا گیا جس کیلئے ٹوجی نیٹ ورک سے فورجی نیٹ ورک پر منتقلی کیلئے 350 موبائل ٹاورز لگائے گئے جبکہ رواں سال مزید 200 ٹاورز لگائے جا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات پر ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، راولپنڈی سے مری اور گلیات سفر کے دوران ٹیلیفونک رابطے اور انٹرنیٹ کی سہولت کے بار بار منقطع ہونے سے متعلقہ کمپنیوں کو نوٹسز جاری کئے جائیں گے، صارفین کی شکایات دور نہ کرنے والی کمپنیوں کو بھاری جرمانے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، موبی لنک ایف بی آر کی نادہندہ کمپنی رہی ہے تاہم ملکی ترقی کیلئے میرٹ کی بنیاد پر ان کمپنیوں کو ٹیلی کام کی جدید سہولیات کی فراہمی کے حوالہ سے شفاف طریقہ کار کے تحت بولی کے بعد منصوبے دیئے گئے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں سید امین الحق کا کہنا تھا کہ اتصالات کے چیئرمین پاکستان کے دورہ پر ہیں، میرے ساتھ ملاقات ہوئی ہے، وزارت خزانہ کے ذمہ داروں سے بھی ان کی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے متعلق اتصالات کے ذمہ واجب الادا بقایا جات کی ادائیگیوں کیلئے مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، جلد ادائیگی شروع ہو جائے گی۔ پی ٹی سی ایل سمیت تمام کمپنیوں کو انتباہ کر رہے ہیں کہ سروسز کی فراہمی کو شفاف بنایا جائے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وفاقی نے کہا کہ پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ شروع ہو چکی ہے، ہم نے ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے شعبہ کا جائزہ لیا اور یہ پالیسی جاری کی کہ مقامی طور پر موبائل فون کی تیاری کا آغاز کیا جائے۔ ایف آئی اے اور ایف بی آر کو ٹیلی کام کمپنیوں کے خلاف بلاجواز کارروائیوں سے روکنے کیلئے وزارت آئی ٹی خطوط لکھے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چک شہزاد میں 15 ایکڑ پر محیط آئی ٹی پارک کی تعمیر جنوبی کوریا کے اشتراک سے کی جا رہی ہے، 25 مارچ کو اس کا افتتاح ہو گا اور یہ منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جائے گا، کراچی میں اسی طرح کے پارک کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کر لی گئی ہے، لاہور میں آئی ٹی پارک پہلے ہی کام کر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here