لاہور: پاکستانی سٹارٹ اپ ریموٹ بیس (Remotebase) ابتدائی طور مرحلے میں 14 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی سٹارٹ اپ انڈس ویلی کیپیل نے ایک کروڑ 75 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی تھی۔
ٹم ڈریپر کی وینچر کیپٹل فرم ڈریپر ایسوسی ایٹس (Draper Associates) اور امریکی وینچر کیپیٹل ہسل فنڈ (Husle Fund) سمیت کچھ دیگر سرمایہ کاروں نے بھی پہلے رائونڈ میں حصہ لیا، ڈریپر ایسوسی ایٹس اور ہسل فنڈ کی جانب سے کسی پاکستانی سٹارٹ اپ میں یہ پہلی سرمایہ کاری ہے۔
‘ریموٹ بیس’ کی بنیاد دس ماہ قبل قاسم اسد سلام اور طلحہ مسعود نے رکھی تھی، جیسے کہ ‘ریموٹ بیس’ کے نام سے ہی ظاہر ہے یہ ریموٹ ورک کرنے والے سافٹ وئیر انجنئیرز کو بھرتی کرتے ہیں، انہیں تربیت دیتے ہیں اور امریکا کی سیلیکون ویلی میں کام کرنے والے سٹارٹ اپس کا حصہ بننے میں مدد دیتے ہیں۔
ایک سال قبل شائد یہ آئیڈیا سٹارٹ اپس اور انجنیئرز دونوں کو پسند نہ آتا لیکن کورونا وائرس کی عالمگیر وبا نے ملازمت اور کام کے طریقوں کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے اور اب گھر سے کام کرنے کی روایت دنیا بھر میں پروان چڑھ چکی ہے۔
ریموٹ بیس کے ساتھ کام کرنے والے تمام انجنئرز کام تو پیرول پر کر رہے ہوتے ہیں لیکن وہ سلیکون ویلی کے سٹارٹ اپس یا کمپنیوں کی ٹیموں کا حصہ بن جاتے ہیں۔
ریموٹ بیس کا آغاز اپریل 2020ء میں ہوا تھا اور تب سے لے کر یہ سٹارٹ اپ ہر ماہ ترقی کر رہا ہے، سافت ائیر انجنئیرز کیلئے ریموٹ بیس کا طریقہ کار بالکل سادہ ہے، انہیں گھر بیٹھے بہترین تنخواہ پر سیلیکون ویلی کے سٹارٹ اپس اور کمپنیوں کیلئے کام کرنا ہوتا ہے، انجنئیرز کو عموماََ مارکیٹ سے زیادہ تنخواہ پر بھرتی کیا جاتا ہے اور انشورنس سمیت دیگرمراعات بھی دی جاتی ہیں۔