اسلام آباد: بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ترسیلات زر کی شرح میں اضافے کو پاکستانی بینکوں کے لیے کریڈٹ پازیٹو قرار دیا ہے۔
موڈیز نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ترسیلات زر کی وصولیوں کی شرح کی موجودہ بڑھوتری کی توقع نہیں کر رہے تھے تاہم امید ہے کہ آنے والے سالوں کے دوران پاکستان کی ترسیلات زر کی وصولیاں مزید بڑھیں گی۔
موڈیز نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اور سٹیٹ بینک کے اقدامات کے نتیجہ میں ترسیلات زر کی وصولیاں بڑھی ہیں۔ موڈیز نے اپنی رپورٹ میں جاری مالی سال کے سات ماہ (جولائی تا جنوری 2020-21ء) کا حوالہ دیا ہے جس دوران ترسیلات زر 24 فیصد اضافہ سے 16.5 ارب ڈالر تک جا پہنچیں۔
یہ بھی پڑھیے:
ترسیلات زر میں 24 فیصد اضافہ، سات ماہ میں 16 ارب 47 کروڑ ڈالر موصول
رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان کی ترسیلات زر 28 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترسیلات زر بڑھنے سے پاکستانی بینکوں کی کارکردگی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ مزید برآں اس سے گھریلو آمدنی میں اضافہ کے نتیجہ میں مورٹگیج، چھوٹے اور درمیانے قرضوں کے علاوہ زرعی شعبہ کو قرضوں کے اجراء میں بھی اضافہ متوقع ہے جو حکومت کی مالیات تک آسان رسائی کے اقدامات کا اہم حصہ ہیں۔
موڈیز نے کہا ہے کہ ترسیلات زر کے فروغ سے زرمبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہوں گے جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اقدامات سے آئندہ سالوں کے دوران آفیشل چینلز سے ترسیلات زر کی وصولیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔
واضح رہے کہ خلیجی ریاستوں میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مجموعی ترسیلات زر کے 60 فیصد کے مساوی رقوم پاکستان بھیجی جاتی ہیں جبکہ برطانیہ سے 13 فیصد، یورپی یونین سے 9 فیصد اور امریکہ سے بھی 9 فیصد کے مساوی رقوم پاکستان بھیجی جاتی ہیں۔
عالمی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں بھی اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کو موصول ہونے والی ترسیلات زر مجموعی قومی پیداوار کے 9 فیصد سے تجاوز کر جائیں گی۔