لاہور: نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نے 98 فیصد کے قریب قرضوں کی ریکوری میں ناکامی کے بعد بنگلہ دیش میں ایک برانچ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری بینک این بی پی کی 21 ممالک میں برانچز اور 20 ارب ڈالر کے اثاثے بیرون ملک ہیں۔ بینک 1994ء سے بنگلہ دیش میں بھی این بی پی (بی ڈی) کے طور پر کام کر رہا ہے اور تین شہروں میں اس کے چار برانچز تھیں جو آٹھ ہزار صارفین کو بینکاری خدمات فراہم کر رہی تھیں۔
بنگلہ دیش سینٹرل بینک کے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نیشنل بینک سے بنیادی طور پر اپیرل سیکٹر نے بھاری قرض لیا اور بینک کو قرض دہنندگان کی جانب سے ریکوری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں نیشنل بینک (بنگلہ دیش) کو اپنے مجموعی قرضوں کے 97.7 فیصد یا 164 ملین ڈالر کی نادہندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے:
نیشنل بینک آف پاکستان کی افغانستان اور بنگلہ دیش میں دو برانچیں بند
پاکستانی کمپنی انٹرلوپ بنگلہ دیش سے سرمایہ کاری کیوں نکال رہی ہے؟
چیف ایگزیکٹو این بی پی (بنگلہ دیش) محمد قمرالزمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہم اپنی سلہٹ برانچ کے آپریشنز کو غیرمعمولی صورت حال کی وجہ سے بند کرنے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں بینک کے ہیڈکواٹرز نے ہمیں برانچ بند کرنے منظوری دے دی ہے اور کام بند کرنے کا عمل جاری ہے”۔
قمرالزمان نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں سے بینک نے نادہندگان کے خلاف 143 کیسز دائر کیے ہیں جن کے نتیجے میں مختلف قرض داروں سے 23 ملین ڈالر ریکور کیے گئے، بینک قانونی کارروائی کے بغیر اب مزید قرض ریکور کرنے کی کوششیں کر رہا ہے اور گزشتہ سال مزید قرض دینے کا عمل بھی معطل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ “ہماری سب سے پہلی ترجیح نان پرفارمنگ لانز ریکور کرنا ہے، ہم آلٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولیوشن (اے ڈی آر) پر توجہ دے رہے ہیں اور کلائنٹس کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بات چیت کر کے قرض کی واپسی کے خواہاں ہیں۔”
چیف ایگزیکٹو نیشنل بینک (بی ڈی) قمرالزمان نے کہا کہ “اچھی خبر یہ ہے کہ مذاکرات کے عمل میں ہمیں مثبت نتائج مل رہے ہیں جہاں بینک نے نادہندگان کو رعایت کی پیشکش کی ہے اور انہیں بینکنگ کریڈٹ ریکارڈ کو کلئیر کرنے کا ایک موقع بھی ملا ہے کیونکہ اپنا ریکارڈ کلئیر کرائے بغیر مستقبل میں نادہندگان کسی بھی بینک سے قرض نہیں لے سکتے۔”
مینجنگ ڈائریکٹر ابراہیم کمپوزٹ ٹیکسٹائل ملز (آئی سی ٹی ایم) منظور العالم، جنہوں نے مالی سال 2012-13ء میں این بی پی (بنگلہ دیش) سے 8.5 ملین ڈالر قرض لیا تھا، کا کہنا ہے کہ قرض کی واپسی سے متعلق بینک کے ساتھ ان کے مذاکرات جاری ہیں۔
منظور العالم نے بتایا کہ “مذاکرات کے دوران ہم نے بینک کو 16.5 ملین ڈالر کے قریب ادائیگی کی پیشکش کی، ہم نے یہ تجویز دسمبر 2019ء میں بھیجی تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ سال اس تجویز پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ اس بابت تین ہفتے قبل میری بینک انتظامیہ سے بات چیت ہوئی تھی اور انہوں نے جلد اس معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی”۔
اس سے قبل 9 فروری کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ اس نے جنوبی ایشیائی ممالک میں اپنی چھ میں سے دو برانچیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق سلہٹ اور جلال آباد برانچوں کو بند کیا جا رہا ہے۔
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ افغانستان کے شہر جلال آباد اور بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ میں دونوں برانچیں مسلسل خسار ے میں جا رہی تھیں جس کی وجہ سے انہیں بند کیا جا رہا ہے۔ نیشنل بینک کے حکام کے مطابق بنگلہ دیش میں چٹاگانگ اور ڈھاکہ کی برانچوں کو بھی منظوری کے بعد بند کر دیا جائے گا۔