پشاور: حکومت خیبرپختونخوا نے بجلی بچانے اور قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے صوبے کی جامعات کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا آغاز کر دیا۔
اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے جمعرات کے روز یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کی سولرائزیشن کی منظوری دے دی۔
اس حوالے سے یو ای ٹی پشاور میں خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں پبلک سیکٹر کی تمام 9 یونیورسٹیوں کو سولرائزیشن پر منتقل کرنے کے حوالے سے کام تیز کیا جائے گا تاکہ پورے صوبے کے لئے بجلی کا مجموعی بوجھ کم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ جامعات پریکٹیکل فیلڈ پر توجہ مرکوز کریں تاکہ پہلے سے موجود سہولیات اور وسائل سے فائدہ اٹھا کر ٹیکنالوجی کی بنیاد پر صنعتیں اور دیگر شعبے ترقی کر سکیں جس کے نتیجے میں عام آدمی اور معاشرے کو فائدہ پہنچے گا۔
کامران بنگش نے کہا کہ یو ای ای ٹی پشاور صوبے کی دیگر جامعات کو سولر سسٹم پر لانے کے لیے فنی خدمات پیش کرے۔ کیونکہ یو ای ٹی پشاور صوبے کی ایک ممتاز یونیورسٹی ہے اور توقع ہے کہ یہ پورے صوبے میں ایک تسلیم شدہ برانڈ کے طور پر سامنے آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سولرائزیشن کے بعد جامعات دیرپا مالی خودمختاری کی جانب جائیں گی، یو ای ٹی میں سولرائز پاور سسٹم لانے سے یونیورسٹی کو سالانہ 95 لاکھ روپے بچت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ یو ای ٹی کی سولرائزیشن کے لیے انرجی سپلائی کمپنی ماڈل اپنائیں گے جبکہ کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے بعد چھ مہینے کی مدت میں یو ای ٹی کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا عمل مکمل ہو گا۔
اجلاس میں موجود مشیر برائے بجلی و توانائی حمایت اللہ نے کہا کہ یو ای ٹی سولرائزیشن ماڈل دیگر جامعات کے لئے بھی اپنائیں گے جبکہ یو ای ٹی پشاور میں شمسی توانائی کے آلات ایک لاکھ 83 ہزار مربع فٹ پر لگائے جائیں گے۔
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار حسین نے کہا کہ مئی 2021ء سے شروع کیا جانے والا سولرائزیشن پروجیکٹ رواں سال کے آخر تک ہو جائے گا۔ اس سے حقیقی معنوں میں جامعہ کو مالی فوائد حاصل ہوں گے۔