اسلام آباد: وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق پیداواری علاقہ میں اضافہ کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سیزن میں گندم کی بہتر پیداورحاصل ہونے کی توقع ہے۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق رواں سال ملک میں 9.2 ملین ہیکٹر رقبہ پر گندم کاشت کی گئی ہے، گزشتہ سیزن میں 8.8 ہیکٹر اراضی پر گندم کاشت کی گئی تھی۔
یوں ہدف کے مطابق 99 فیصد رقبے پر کاشت کا عمل مکمل ہو چکا ہے، بروقت بارشوں، بہتر موسمی حالات اور فارم منیجمنٹ کے بہتر اصولوں کو اپنانے سے گندم کا پیداواری ہدف حاصل ہو سکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق زرعی مداخل کی صورت حال بہتر ہے اور اس کی کھپت میں اضافہ ہو رہا ہے، آل پاکستان آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے سات ماہ میں زرعی ٹریکٹروں کی پیداوار اور فروخت میں گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں بالترتیب 54.7 اور 54.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے مطابق جنوری 2021ء میں آب پاشی کیلئے 2.43 ملین ایکڑ فٹ پانی فراہم کیا گیا، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں آب پاشی کیلئے 1.72 ملین ایکڑ فٹ پانی فراہم کیا گیا تھا، جنوری میں آب پاشی کیلئے پانی کی فراہمی میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں 41.27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
وزارت خزانہ کے جاری مالی سال میں زرعی قرضوں کے اجراء میں گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 1.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جولائی سے لیکر جنوری 2021ء تک کی مدت میں 715.6 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کئے گئے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 702.9 ارب روپے کے زرعی قرضوں کا اجراء ہوا تھا۔
رواں سال ربیع سیزن (اکتوبر تا دسمبر) میں یوریا کی کھپت 1827 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی، یہ شرح گزشتہ ربیع سیزن کے مقابلہ میں 1.1 فیصد کم ہے، اسی طرح ڈی اے پی کی کھپت میں 8.9 فیصد کمی ہوئی ہے، ربیع سیزن میں 791 ہزار ٹن ڈی اے پی کھاد کی کھپت ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس غیرمتوقع کمی کی بنیادی وجہ اگست اور ستمبر میں ڈی اے پی کی زیادہ کھپت و خریداری ہے، اگست میں میں ڈی اے پی کی کھپت میں 180 فیصد اور ستمبر میں 9 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق کپاس کی پیداوار میں کمی کے خدشات بدستور موجود ہیں تاہم خریف کی دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ سے ان خدشات کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔