دنیا کی سب سے بڑی معیشت بالآخر سنبھلنے لگی، شرح نمو میں اضافہ متوقع

ویکسین کی دستیابی، جوبائیڈن کا 19 کھرب ڈالر کا ریلیف پیکچ، کارخانوں میں پیداوار میں اضافہ ایسے عوامل ہیں جن کی بناء پر معاشی ماہرین اور ادارے امریکی معیشت کی شرح نمو سات فیصد تک جانے کی توقع لگائے بیٹھے ہیں

550
فوٹو: گوگل

واشنگٹن: امریکی انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں نےعندیہ دیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے باعث بے روزگاری کی اصلی شرح 10 فیصد تک ہو سکتی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلائو سے متعلق کچھ ایسے مثبت عوامل بیک وقت نمودار ہو رہے ہیں جن کی بدولت امریکی معیشت کی نمو گزشتہ چار عشروں کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

ان عوامل میں ویکسین کی دستیابی، امریکی صارفین کے اخراجات کا بڑھتا ہوا رجحان، صدر جو بائیڈن کی طرف سے 19 کھرب ڈالر کا کورونا ریلیف پیکچ، امریکیوں کی بچتوں اور کارخانوں میں پیداوار میں اضافہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

جوبائیڈن نے وبا سے متاثرہ معیشت کیلئے 19 کھرب ڈالر کا امدادی پیکج پیش کر دیا

کورونا وبا کے باعث 2020ء کے دوران عالمی قرضوں میں 24 کھرب ڈالر اضافہ

ان سارے عوامل کے پیش نظر اقتصادیات کے تین بڑے اداروں بارکلیز، مورگن سٹینلے اور آکسفورڈ نے پیشن گوئی کی ہے کہ اس سال امریکی معیشت 6.5 کی شرح سے آگے بڑھے گی جب کہ گولڈمین ساکس نے کہا ہے کہ امریکی معیشت کی شرح نمو سات فیصد کی بلند سطح کو چھو لے گی۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کی بڑے پیمانے پر دستیابی سے غیریقینی کی صورت حال کم ہو گی، کئی مہینوں سے جاری پابندیاں نرم ہونا شروع ہوں گی اور لوگ معمول کی اقتصادی سرگرمیوں اور کاروبار حیات کی جانب لوٹیں گے، کچھ ماہرین کی نظر میں معیشت کی زوروشور سے واپسی ایک زبردست رجحان کو جنم دے گی۔

اس تناظر میں اخبار یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق مورگن سٹینلے کے چیف اکانومسٹ چیتن اہیا نے کہا ہے کہ امریکی معیشت کا اس زبردست انداز میں آگے بڑھنا ایک بہت بڑی بات ہے کیونکہ امریکی معیشت 2007ء اور 2009ء کی کسادبازاری کے بعد کبھی بھی اپنی کھوئی ہوئی شرح نمو بحال نہیں کر پائی تھی۔

ماہرین اقتصادیات توقع رکھتے ہیں کہ امریکی معیشت کی بلند ترین سطح پر افزائش 2022ء کے اختتام تک جاری رہے گی لیکن کچھ ماہرین معیشت میں گزشتہ 20 سال کے مقابلے میں اس اچانک اضافے کے افراط زر جیسے منفی اثرات سے بھی خبردار کرتے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سابق وزیر خزانہ لیری سمرز نے کہا ہے کہ اس طرح اقتصادی ترقی سے معیشت اپنے امکانات سے بڑھ کر اوورہیٹنگ کا شکار ہو سکتی ہے جس کے باعث حالات ایک نئی کسادبازاری کی طرف رخ کر سکتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here