اسلام آباد: موڈیز انویسٹر سروسز نے پاکستان میں ورکرز کے ترسیلاتِ زر میں اضافے کو بینکوں کے لیے مثبت کریڈٹ ریٹنگ قرار دے دیا۔
موڈیز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی 15 فروری کو ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2021 کے پہلے سات ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران ورکرز کے ماہانہ ترسیلاتِ زر 24.01 فیصد اضافے سے 16.5 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔
ترسیلاتِ زر میں اضافہ پاکستانی بینکوں کی کریڈٹ ریٹنگ کے لیے مثبت ہے۔ موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہماری توقع کے برعکس ہے کیونکہ انہیں ورلڈ بینک کے عالمی ترسیلاتِ زر میں تیزی سے کمی کے اندازے اور وبا سے ترسیلاتِ زر کم رہنے کی توقع تھی۔
ترسیلاتِ زر میں اضافہ پاکستانی بینکوں کے لیے مثبت کریڈٹ ریٹنگ ہے خاص کر یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ جس کا 30 ستمبر 2020 تک ترسیلاتِ زر میں 24 فیصد کے قریب مارکیٹ شئیرتھا کیونکہ انہوں نے ڈپوزٹس لانے اور غیرملکی کرنسی لیکویڈیٹی کی معاونت کی۔
گھریلو آمدن زیادہ ہونے کی وجہ سے ترسیلاتِ زر نے بینکوں کے لیے قرضوں کے نئے مواقع پیدا کیے اور گھریلو افراد کو قرضوں کی واپسی کے قابل کرنے میں مدد کی۔
ترسیلاتِ زر نے گھریلو ڈپوزٹس زیادہ کرنے اور بینکوں کو مستحکم اور کم لاگت فنڈنگ فراہم کرنے میں حصہ ڈالا جبکہ انکی غیرملکی کرنسی لیکویڈیٹی کو بھی بڑھایا۔
بینکوں میں ڈپوزٹس آنے کے باعث حکومتی خزانے سے ڈپوزٹس نکلوانے کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملی، ایک بار جب ٹریژری سنگل اکاؤنٹ مکمل طور پر آپریشنل ہو جائے، تو وفاقی حکومت کو کمرشل بینکوں کی بجائے مرکزی بینک کے ساتھ ڈپوزٹس کرنے کی ضرورت آئے گی۔
ترسیلاتِ زر کے اضافے سے پاکستانی گھریلو ڈسپوزایبل انکم اور ادھار کنندوں کو قرض ادائیگی کی صلاحیت اور ممکنہ نان پرفارمنگ لونز (این پی ایل) کو کم کرنے میں معاونت ملے گی۔
تاریخ میں پہلی دفعہ بینک صارفین کے قرضے کمپنیوں کے قرضوں سے تجاوز کیے، رپورٹ کے مطابق 31 دسمبر 2020 میں عام صارفین کے غیرفعال قرضے مجموعی قرضوں کے 4.9 فیصد جبکہ کمپنیوں کے غیر فعال قرضے مجموعی قرضوں کے 9.4 فیصد کے برابر پہنچ چکے ہیں۔