اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ سمگلنگ ختم ہونے سے پاکستان کو موبائل فونز کی درآمدات پر ٹیکس کی مد میں ایک سال کے دوران 55 سے 60 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ حکومت نے موبائل فون سمگلنگ ختم کرنے کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ مل کر ڈیوائس آئیڈیٹیفکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) سسٹم شروع کیا جس کے خاطر خواہ فوائد سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت جب اقتدار میں آئی تو پاکستان میں سمگل شدہ موبائلز کی فروخت کی شرح 70 سے 80 فیصد تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
تین کمپنیاں پاکستان میں سمارٹ فون مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کی خواہاں
کسٹمز نے پانچ کروڑ کے موبائل فونز سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی
پاکستان میں موبائل فونز مینوفیکچرنگ کیلئے قواعدوضوابط متعارف
سات ماہ میں موبائل فونز کا درآمدی بل ایک ارب 13 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا
تاہم انہوں نے کہا کہ کر ڈی آئی آر بی سسٹم کی وجہ سے نہ صرف بتدریج موبائل فونز کی سمگلنگ میں کمی آئی بلکہ ایک سال کے دوران ٹیکس ریونیو دوگنا سے بھی زیادہ ہو گیا اور 20 ارب روپے سے بڑھ کر 55 سے 60 ارب روپے تک چلا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ بین الاقوامی موبائل کمپنیاں مقامی کمپنیوں کے ساتھ پارٹنرشپ کرنے کیلئے تیار ہیں جو موبائل کی برآمدات میں اضافے کیلئے بہت مددگار ثابت ہو گا کیونکہ موبائل فون مینوفیکچرنگ کا جتنا سازگار ماحول پاکستان میں ہے پورے خطے میں نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں آٹو انڈسٹری فروغ پا رہی ہے اور کاروں کے نئے برانڈز سامنے آ رہے ہیں، نئے آٹو برانڈز کے قیام سے گاڑیوں کا معیار بہتر ہو گا اور مستقبل میں ان کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ بجٹ میں موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی متعارف کرائی تھی، حالیہ آرڈیننس میں موبائل فونز کے مزید ایشوز کو حل کیا گیا ہے، اب بڑی تیزی کے ساتھ بین الاقوامی کمپنیاں یہاں کی مقامی کمپنیوں کے ساتھ پارٹنرشپ کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی سمارٹ فون کمپنی ویوو نے فیصل آباد میں موبائل فونز کی پروڈکشن شروع کر دی ہے، آنے والے سالوں کے اندر ملکی معیشت میں موبائل فون اور سمارٹ فون مینوفیکچرنگ کا کردار بہت اہم ہو گا۔