اسلام آباد: بلوچستان حکومت سی پیک کے تحت تعمیر ہونے والے گوادر سپیشل اکنامک زون کو ٹیکس فری قرار دینے اور ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے ون ونڈو سسٹم متعارف کرانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
پرافٹ اردو کو معلوم ہوا ہے کہ انڈسٹریل زون تین حصوں پر مشتمل ہو گا جس میں صنعتی زون کے علاوہ ایجوکیشن سٹی اور ڈپلومیٹک زون بھی تعمیر کیا جائے گا، ٹریفک کی روانی کیلئے گوادر سپیشل اکنامک زون میں 250 کلومیٹر طویل سڑکوں کا جال بھی بچھایا جا رہا ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پرافٹ اردو کو بتایا کہ حکومت بلوچستان گوادر کے مقامی لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کیلئے 20 ارب روپے مالیت کے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے جبکہ گوادر کو معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کلئے سرمایہ کاروں کو بھی دعوت دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
گوادر پورٹ پر بین الاقوامی تجارت شروع، پہلا فش کارگو لنگر انداز
’کئی خلیجی کمپنیاں گوادر فری زون میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں‘
تین کمپنیاں پاکستان میں سمارٹ فون مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کی خواہاں
’’اس سلسلے میں حکومت نے بیس ہزار ایکڑ اراضی بھی مختص کی ہے جبکہ صنعتی زونز کیلئے اراضی کے حصول کے حوالے سے قواعدوضوابط بھی مرتب کر لیے گئے ہیں، ان قواعد پر پورا اترنے والے صنعت کاروں کو ہی اراضی الاٹ کی جا سکے گی۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ گوادر شہر کیلئے ’2050ء ماسٹر پلان‘ مرتب کیا گیا ہے جس کے تحت 2022ء تک شہر میں بجلی، گیس اور دیگر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، روزانہ 50 لاکھ گیلن سمندری پانی صاف کرنے کے ڈی سیلینیشن پلانٹ اور تین سومیگا واٹ کے کول پاور پلانٹ پر بھی کام جاری ہے، دونوں پلانٹس جنوری 2023ء میں کام شروع کر دیں گے۔
اب تک گوادر سپیشل اکنامک زون کے پہلے مرحلے میں 40 چینی کمپنیاں سرمایہ کاری کر چکی ہیں جبکہ مزید سرمایہ کاری کیلئے دو سو کمپنیاں چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔
گوادر سپیشل اکنامک زون میں جو دو سو نئی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہیں ان میں سے زیادہ تر نے ٹیکسٹائل، کیمیکل، آٹو موبائلز اور موبائل فونز کے پروڈکشن یونٹس لگانے کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے، جس سے مقامی افراد کیلئے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔
مذکورہ سرکاری عہدیدار نے سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار میں سستی یا تاخیر کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی کام تیز رفتاری سے جاری ہے اور کسی قسم کی رکاوٹیں حائل ہیں، وفاقی حکومت بھی مکمل معاونت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے باوجود سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار کم نہیں ہوئی بلکہ کئی منصوبے وقت پر مکمل کر لیے گئے ہیں، جلد ہی گوادر بندرگار پر ایک ایل این جی ٹرمینل قائم کیا جائے گا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اپنی تکمیل کے بعد گوادر خطے کی سب سے بڑی اور اہم بندرگار کے طور پر معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گی جس سے پاکستان اور چین سمیت خطے کے کئی ممالک کو فائدہ ہو گا۔