اسلام آباد: حکومت کی جانب سے موبائل فونز کی مینوفیکچرنگ پر ٹیکس مراعات کے اعلان کے بعد تین نئی کمپنیوں نے پاکستان میں موبائل بنانے کے پلانٹ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
حال ہی میں وفاقی حکومت نے ایک صدارتی آرڈی نینس کے ذریعے مقامی طور پر موبائل فونز کی تیاری پر وِدہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا ہے، اس اقدام کا مقصد موبائل فونز کی مہنگی ترین درآمدت میں کمی لانا اور مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارے انجنئیرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے ایک عہدیدار کے مطابق “تین نئی کمپنیوں نے پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ یونٹس کے قیام کیلئے درخواستیں دے دی ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ چینی سمارٹ فون کمپنی ویوو فیصل آباد میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کی خواہاں ہے جبکہ ائیرلنک نے لاہور اور ایڈوانس ٹیلی کام نے کراچی میں موبائل فونز بنانے کے پلانٹ قائم کرنا چاہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
کون سے موبائل فون اور الیکٹرانک ڈیوائسز نہ خریدی جائیں؟
پاکستان میں موبائل فونز مینوفیکچرنگ کیلئے قواعدوضوابط متعارف
سات ماہ میں موبائل فونز کا درآمدی بل ایک ارب 13 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا
عہدیدار نے بتایا کہ ملک میں موبائل فونز بنانے کے حوالے سے انجنئیرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ پالیسی سیکریٹریٹ کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ مقامی سطح پر موبائل سازی کیلئے جاری کیے گئے آرڈی نینس میں اعلان کردہ مراعات کی تجویز بھی پہلے ای ڈی بی نے ہی دی تھی۔
دوسری جانب ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے اور دیگر مراعات دینے پر سرمایہ کاروں نے بھی حکومت کی تعریف کی ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے مقامی سطح پر موبائل فون مینوفیکچرنگ پر ٹیکس زیادہ تھا جس کی وجہ سے درآمدی فون سستے پڑتے تھے۔
پاکستان میں مقامی سطح پر ٹیکنو (Tecno) اور انفینکس (Infinix) کے سمارٹ فون تیار کرنے والی کمپنی کے سی ای او عامر اللہ والا کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس میں کافی رعایت دی گئی ہے جس کے باعث مقامی طور پر تیار کردہ سیٹ درآمدی موبائل فونز کی نسبت سستے پڑیں گے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے اگرچہ ملک میں پہلے بھی موبائل فون تیار کیے جا رہے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں حالیہ رعایت اور نئی کمپنیوں کی آمد سے پاکستان کے موبائل فون مینوفیکچرنگ سیکٹر میں صحت مند مسابقت کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز ادارے کی حیثیت سے وزارت صنعت و پیداوار نئی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے حوالے سے سہولیات فراہم کرے گی جبکہ پی ٹی اے بطور ریگولیٹر موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی کے نفاذ کیلئے اقدامات کرے گی۔
حال ہی میں پی ٹی اے نے بھی موبائل ڈیوائسز مینوفیکچرنگ ریگولیشنز 2021ء متعارف کرائے ہیں جس میں مینوفیکچرنگ پلانٹ قائم کرنے کیلئے زمین کے حصول، فنانسنگ اور سرمایہ کار کی قومیت کے حوالے سے تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔
تاہم انجنئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کے حوالے سے پی ٹی اے کی بجائے وزارت صنعت و پیداوار کے قواعد لاگو ہوں گے۔
مارکیٹ ذرائع اس عمل کو ناخوشگوار قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ای ڈی بی اور پی ٹی اے کے مابین قواعد کے حوالے سے پائی جانے والی کنفیوژن سرمایہ کاروں کیلئے منظوری کے مراحل میں مسائل پیدا کرے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان ہر سال اربوں ڈالر خرچ کرکے بیرون ملک سے مہنگے سمارٹ فون درآمد کرتا ہے، پاکستان بیورو برائے شماریات (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2020ء سے جنوری 2021ء تک کی مدت میں موبائل فونز کی درآمدات پر ایک ارب 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ صرف ہوا۔
یہ شرح گزشتہ مالی سال 2019-20ء کی اسی مدت کے مقابلہ میں 49.32 فیصد زیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کے ابتدائی سات ماہ میں موبائل فونز کی درآمدات پر 76 کروڑ پانچ لاکھ 80 ہزار ڈالر کا زرمبادلہ صرف ہوا تھا۔