کراچی: انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سمیت دیگر خدمات کے برآمدکنندگان کو اپنی برآمدی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ اپنے سپیشل فارن کرنسی اکاﺅنٹس میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم ان اکاﺅنٹس کے فنڈز کو صرف مخصوص مقاصد کیلئے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ برآمدکنندگان کی مختلف اقسام کی ادائیگیوں کی ضروریات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ برآمدات متنوع ہوتی جا رہی ہیں۔
اعلامیہ کے کے مطابق برآمدکنندگان کو سہولت دینے کی غرض سے سٹیٹ بینک نے اب اُن مقاصد میں توسیع کر دی ہے جن کیلئے سپیشل فارن کرنسی اکائونٹس (ایس ایف سی ایز) میں موجود فنڈز کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بینکوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ موجودہ مقاصد کے علاوہ متعدد نئے تقاضوں کیلئے اِن اکاﺅنٹس سے ادائیگی کی اجازت دیں تاہم برآمدی آمدنی کے اس تناسب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جس کے مطابق برآمدکندگان کو ان اکاﺅنٹس میں رقم رکھنا ہوتی ہے۔
برآمدکنندگان فارن کرنسی اکائونٹس کو متعدد اضافی مقاصد کے لیے بیرون ملک ادائیگیوں میں استعمال کر سکتے ہیں جن میں تشہیری مہم یا مارکیٹنگ، نمائشوں اور میلوں میں شرکت کی سبسکرپشن فیس، قانونی مشیر کی فیس، سفری اخراجات، ویئر ہائوسنگ خدمات اور بیمہ اخراجات کی ادائیگی شامل ہے۔
اسی طرح بیرون ملک شیلف سپیس کا خرچ، لیب ٹیسٹنگ چارجز، آڈٹ/انسپکشن/سرٹیفکیشن چارجز، نقل و حمل کے چارجز، اشیاء و خدمات پر ایڈوانس ادائیگی کا ری فنڈ، پیٹنٹ اشیاء کی رجسٹریشن فیس، کاپی رائٹ، دوا کی رجسٹریشن، لائسنس فیس وغیرہ کی ادائیگی بھی فارن کرنسی اکائونٹ سے کی جا سکے گی۔
مزید برآں بیرون ملک ڈیجیٹل خدمات کے حصول کی ادائیگی، رابطہ/مارکیٹنگ/نمائندہ دفاتر کے آپریشنل اخراجات اور ذیلی اداروں یا مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری بھی ان مذکورہ اکاﺅنٹس میں رکھے فنڈز کو استعمال کرتے ہوئے کی جا سکتی ہے جو قابل اطلاق ضوابطی فریم ورک سے مشروط ہیں۔
سٹیٹ بینک نے توقع ظاہر کی ہے کہ نظرثانی شدہ ہدایات سے ہمارے برآمدکنندگان کو بیرون ملک اپنی مصنوعات اور برانڈز کو فروغ دینے میں بڑی حد تک مدد ملے گی جس سے نہ صرف بیرون ملک ان کی موجودگی میں اضافہ ہو گا بلکہ ان کی برآمدات کا کاروبار بھی ترقی کرے گا۔
سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ کاروباری برادری خصوصاََ برآمدکنندگان کو ایسے سازگار ضوابطی ماحول کی فراہمی میں سہولت دینے کی کوششیں جاری رکھے گا جن سے ان کی قانونی ضروریات پوری کی جا سکیں۔