پی اے سی کا زرعی ترقیاتی بینک کا بورڈ آف گورنرز ایک ماہ میں تشکیل دینے کا حکم

نیشنل بینک آڈیٹر جنرل آفس سے آڈٹ کرانے کا پابند، 15 دنوں آڈٹ سے متعلق پیشرفت پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے، آڈیٹر جنرل اور سیکرٹری خزانہ کو ہدایت

600

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے کہا ہے کہ نیشنل بینک سرکاری ادارہ ہے اور آئین کے تحت آڈیٹر جنرل آفس سے آڈٹ کرانے کا پابند ہے، اس معاملے پر 15 دنوں میں پی اے سی کو پیشرفت سے آگاہ کیا جائے، زرعی ترقیاتی بینک کا بورڈ آف گورنر ایک ماہ کے اندر تشکیل دیا جائے۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید، نورعالم خان ، حنا ربانی کھر، منزہ حسن، شیخ روحیل اصغر، محمد ابراہیم خان، سردار ایاز صادق اور شاہدہ اختر علی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں فنانس ڈویژن کے 20۔2019ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ نیشنل بینک نے آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کرانے سے انکار کر دیا ہے اور انہوں نے سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناعی بھی حاصل کر رکھا ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ وفاق کے زیرانتظام کوئی بھی ادارہ ہو آڈیٹر جنرل اس کا آڈٹ کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے لاء ڈویژن کی بھی واضح رائے آ چکی ہے۔ عدالتی فیصلے پر بھی 2012ء سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ آڈٹ کرانا آئینی تقاضا ہے۔

اس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ قومی اسمبلی کا فیصلہ ہے کہ وفاق کے تحت کوئی بھی ادارہ آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کرانے کا پابند ہے،  نیشنل بینک سرکاری ادارہ ہے، یہ آڈٹ کرانے سے انکار نہیں کر سکتے۔ انہیں عدالت بھی نہیں جانا چاہیئے۔

صدر نیشنل بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ سٹیٹ بینک سمیت بہت سے دیگر پرائیویٹ آڈیٹر مسلسل آڈٹ کرتے رہتے ہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ہم ان سے آڈٹ رپورٹس شیئر کرنے کے لئے تیار ہیں۔ آڈیٹر جنرل سٹیٹ بینک کے ذریعے ہمارا آڈٹ کریں۔

کمیٹی کے رکن سردار ایاز صادق نے کہا کہ انہوں نے 12 سال پرانا حکم امتناعی عدالت سے کیوں ختم نہیں کرایا۔ چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آفس آئینی ادارہ ہے، جتنے مرضی ہی دیگر اداروں سے آڈٹ کرائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہم ہدایت کرتے ہیں کہ نیشنل بنک آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کرائے اور عدالت سے لیا گیا حکم امتناعی واپس لیا جائے۔

پی اے سی نے آڈیٹر جنرل اور سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ 15 دنوں میں نیشنل بینک کے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے آڈٹ سے متعلق پیشرفت پر مبنی رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے۔

رانا تنویر حسین نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ زیادہ سے زیادہ آڈٹ اعتراضات کو ڈی اے سی کی سطح پر نمٹایا جائے، پی اے سی میں کم سے کم آڈٹ اعتراضات آنے چاہیئں۔

نور عالم خان نے کہا کہ اے ٹی ایم چارجز کی رقم بینکوں نے بڑھا دی ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔ اس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ یہ بات سٹیٹ بینک کے علم میں لائی جائے گی۔

زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ آف گورنرز کے معاملہ پر اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ زرعی ترقیاتی بینک کا بورڈ آف ڈائریکٹر تین سالوں سے نہیں ہے، اس بینک کے معاملات میں بے شمار بدعنوانیاں اور بے قاعدگیاں ہیں، بینک کا سارا نظام ایڈہاک ازم پر چلایا جا رہا ہے۔

وزارت خزانہ کی طرف سے بتایا گیا کہ بورڈ اب مکمل ہے، سٹیٹ بینک کی منظوری رہتی ہے۔ پی اے سی نے زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ کی عدم تشکیل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بینک کا نظام ایسے کیسے چل سکتا ہے۔

فنانس ڈویژن کی طرف سے بتایا گیا کہ بورڈ کی تشکیل کیلئے ممبرز اور چیئرمین کیلئے ناموں کی کلیئرنس میں تاخیر کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ پی اے سی نے وزارت خزانہ کو بورڈ کی تشکیل کیلئے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ اگر اب بھی بورڈ نہ بنا تو گورنر اسٹیٹ بینک کو بلا لیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here