پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کامیاب، قرض پروگرام بحال

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر قرض کا اجراء ہو گا، بورڈ کا اجلاس اپریل میں متوقع

784

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے حکام کے درمیان معاونتی توسیعی سہولت فنڈ (ای ایف ایف) کے ضمن میں دوسرے سے لیکر پانچویں جائزہ پر سٹاف سطح کا معاہدہ طے پا گیا ہے، آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کیلئے پچاس کروڑ ڈالر کی قسط کا اجراء ہو گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ارنسٹو رامیریز ریگو کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ٹیم اور پاکستان کے حکام کے ساتھ ورچوئل گفت و شنید اختتام پذیر ہو گئی، پاکستان میں اصلاحات کے حوالہ سے فریقین کے درمیان معاونتی توسیعی سہولت فنڈ (ای ایف ایف) کے ضمن میں دوسرے سے لیکر پانچویں جائزہ پر سٹاف سطح کا معاہدہ طے پایا ہے۔

توسیعی سہولت فنڈ معاہدہ کے تحت 39 ماہ میں پاکستان کو چھ ارب ڈالر کی معاونت کیلئے انتظامات کئے جائیں گے، یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔

آئی ایم ایف کے عہدیدار ارنسٹو رامیریز ریگو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سے قبل جو پالیسیاں اور اصلاحات متعارف کرائی تھیں اس سے اقتصادی عدم توازن میں کمی لانے میں مدد ملی تھی۔

انہوں نے کہا کہ توسیعی سہولت فنڈ پروگرام کے ذریعہ بیش تر اہداف کا حصول ممکن تھا تاہم کورونا وائرس کی عالمگیر وبا نے اس بہتری کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کیں، پاکستان کی حکومت نے انسانی زندگیوں، گھرانوں اور کاروباروں کو سہارا دینے کیلئے اپنی ترجیحات میں تبدیلی کی، مالی سال 2020ء کے پہلے نو ماہ میں زری اور مالیاتی پالیسیوں سے حاصل ثمرات نے بڑی حد تک پاکستانی حکام کے کورونا وائرس کے معاشی اور اقتصادی اثرات کو کم کرنے کے اقدامات کو معاونت فراہم کی۔

ارنسٹو رامیریز ریگو نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی حکومت نے صحت کے شعبہ میں اقدامات کے ساتھ ساتھ عارضی امدادی پیکج متعارف کرایا، سماجی تحفظ کیلئے فنڈز اور وسائل میں اضافہ کر دیا گیا، معاون مالیاتی پالیسیاں بنائی گئیں اور ہدف پر مبنی اقتصادی اہداف کا تعین کیا گیا۔ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری بشمول ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے ذریعہ ان اقدامات کیلئے ہنگامی بنیادوں پر معقول مالی معاونت فراہم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کے ان اقدامات کے نتیجہ میں گزشتہ سال موسم گرما میں وبا کی پہلی لہر میں کمی آنا شروع ہوئی اور پاکستان کی معیشت پر اثرات کافی حد تک کم ہو گئے، ترسیلات زر میں خلاف توقع تیزی کے نتیجہ میں حسابات جاریہ کے بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی، درآمدات میں کمی ہوئی جبکہ برآمدی شعبہ میں معمولی بہتری دیکھنے میں آئی۔

آئی ایم ایف عہدیدار نے کہا کہ پاکستان کا اقتصادی ڈیٹا معاشی اور اقتصادی بحالی کی عکاسی کر رہا ہے۔ بہتری کے ان اقدامات کے نتیجہ میں جاری مالی سال میں پاکستان کی معاشی و اقتصادی بڑھوتری کی شرح گزشتہ مالی سال کے منفی صفر اشاریہ چار فیصد کے مقابلہ میں 1.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے تاہم اس کا انحصار وبا کی دوسری لہر اور اس کے نتیجہ میں غیریقینی کی صورت حال سے مشروط ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کلی معیشت کی پالیسیوں، اصلاحات کے نظام الاوقات اور توسیعی سہولت فنڈ کے جائزہ شیڈول کی دوبارہ پیمانہ بندی کا متقاضی ہے۔ اس پس منظرمیں حکام نے اقدامات کا ایک پیکج تیار کیا ہے جس میں معیشت کو معاونت فراہم کرنے، قرضوں کی پائیداریت کو یقینی بنانے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کے درمیان مناسب توازن رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی حکمت عملی بدستور جاری مالی سال کے بجٹ میں پرائمری بیلنس کی پائیداریت کی بنیاد پراستوار کی گئی ہے جس میں وبا سے متعلق توقع سے زیادہ سماجی اخراجات کی اجازت دی گئی ہے تاکہ بڑھوتری کے عمل پر مختصرعرصہ اور معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات پر اثرات کو کم جا سکے جن اہداف کا تعین کیا گیا ہے ان کے حصول کیلئے اخراجات اور مصارف کے حوالہ سے احتیاط  پر مبنی انتظام و انصرام کیا گیا ہے۔

کارپوریٹ ٹیکسیشن سمیت محصولات میں اضافہ کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، بجلی کے شعبہ کیلئے جو حکمت عملی مرتب کی گئی ہے اس میں انتظامی بہتری کے ذریعہ مالیاتی موزونیت، لاگت میں کمی، ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹس اور زر اعانت کو معقول بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف نے سٹیٹ بینک کی زری اور ایکسچینج ریٹ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کورونا وبا کے جھٹکوں کو برداشت کرنے اور اس کے اثرات میں کمی لانے کی کوششوں کو تقویت ملی۔

آئی ایم ایف پروگرام کے آغاز سے لیکر اب تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی سے سٹیٹ بینک کو زری پالیسی میں نرمی لانے اور قرضوں کی فراہمی کے دائرہ کار کو توسیع دینے میں مدد ملی ہے۔ پاکستان میں بینکنگ نظام اب تک صحت مندانہ اور اچھا ہے تاہم سٹیٹ بینک کو بدستورچوکنا رہنا ہو گا تاکہ ممکنہ مالیاتی استحکام کے دباﺅ سے بچا جائے۔ حسابات جاریہ کے کھاتوں میں بہتری، توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی اور بین الاقوامی شراکت داروں کی معاونت سے زرمبادلہ کے ذخائرمیں مزید بہتری آئیگی۔

آئی ایم ایف کے عہدیدار ارنسٹو رامیریز ریگو نے بتایا کہ پاکستان کی حکومت ریگولیٹری اداروں اور ایجنسیوں (نیپرا ور اوگرا) کے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے، سٹیٹ بینک کی خود مختاری کو مضبوط کرنے اور سرکاری کاروباری اداروں میں بہتری لانے سمیت اصلاحات کے پروگرام پر ثابت قدمی سے عمل پیرا ہے۔ سرکاری کاروباری اداروں کی درجہ بندی کی گئی ہے، کوویڈ 19 سے متعلق اخراجات کے آڈٹ کیلئے اقدامات ہو رہے ہیں۔ پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کیلئے قوانین کو بھی موثر بنا رہا ہے، اس کے علاوہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تحت ایکشن پلان پر بھی پیش رفت جاری ہے۔

دوسری  جانب وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سٹاف سطح کے معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں حفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ رہنمائی پر وزیراعظم عمران خان، ساتھیوں اور آئی ایم ایف کے عملہ کے مشکور ہیں جنہوں نے انہیں معاونت فراہم کی۔  یہ پاکستان کیلئے اچھی پیش رفت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here