ایف بی آر: سات ماہ میں 2570 ارب روپے ٹیکس جمع، ریفنڈز میں 80 فیصد اضافہ

834

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس گزاروں کو سہولیات دینے، ٹیکس امور میں انسانی مداخلت کم از کم کرنے، ٹیکس قوانین اور ٹیکس فائلنگ کے طریقہ کار کو خودکار نظام کے تحت سادہ بنانے، ریونیو اور برآمدات بڑھانے، ریفنڈز اور ڈیوٹی ڈرا بیک کی تیز تر ادائیگی اور بہترین خدمات فراہم کرنے کے لئے بھر پور اقدامات اٹھائے ہیں۔

ایف بی آرکے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیکس ادارے میں اصلاحاتی عمل کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں، مالی سال 21-2020ء میں ایف بی آر نے سات ماہ کے مقررہ ہدف سے زائد ٹیکس وصولی کی ہے، ٹیکس کی مد میں وصول کی گئی رقم 2570 ارب روپے رہی جو اس مدت کے ہدف 2550 ارب روپے سے 20 ارب روپے زائد ہے۔

ترجمان ایف بی آر نے کہا کہ اس اضافی وصولی کے ساتھ ساتھ ری فنڈز میں بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جو گزشتہ سال 69 ارب روپے رہا تھا جبکہ رواں سال 129 ارب روپے رہا ہے۔ اس سے کاروباری برادری کو اپنے کاروباری اخراجات میں کمی لانے اور سرمایہ کاری کیلئے ورکنگ کیپیٹل مہیا کرنے میں مدد ملی۔

یہ بھی پڑھیے: 

وزیراعظم نے بالواسطہ ٹیکس کم کرنے کیلئے معاشی ٹیم سے تجاویز طلب کر لیں

وفاق اور صوبوں کو نان ٹیکس ریونیو کی مد میں آٹھ کھرب 95 ارب آمدن

وزارت خزانہ کے انتظامی کنٹرول سے آزاد ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کی منظوری

ترجمان نے بتایا کہ ٹیکس گزاروں کی شکایات نمٹانے اور انہیں اپنی آراء دینے کا موقع فراہم کرنے کیلئے ایک مخصوص پورٹل بنا دیا گیا ہے۔ بڑے ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لئے ملتان میں لارج ٹیکس پیئرز آفس (ایل ٹی او) کھول دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سیلز ٹیکس کیلئے ٹیکس دہندگان کے اندراج کے سسٹم (آئی سی ٹی پر مبنی سیلز ٹیکس سروے) نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹمز کے حوالے سے درآمد کنندگان/ کسٹمز ایجنٹوں کیلئے بنائی گئی پورٹل وی بوک (WeBok) پر آن لائن امپورٹ ڈیوٹی کیلکولیٹر نے کام شروع کر دیا ہے جس کے ذریعے گڈز ڈیکلریشن جمع کرائے بغیر ڈیوٹی/ ٹیکس کا حساب لگایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بااعتماد تجارتی پارٹنرز کیلئے منظور شدہ معاشی پارٹنرر کے پروگرام “اے ای او پروگرام” کا اجراء کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام ڈبلیو ٹی او کے تحت تجارتی معاونت کے معاہدے، ٹی ایف اے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کہ افراد اور ایک کروڑ روپے سے کم ٹرن اوور والے چھوٹے و درمیانے کاروباری اداروں کیلئے ایک سادہ انکم ٹیکس گوشوارہ تیار کیا گیا ہے۔ انفرادی ٹیکس گزاروں کیلئے خودکار طریقے سے حساب لگانے اور بعض معلومات کی پری فائلنگ کے پہلے مرحلے کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای اپیلز ماڈیول کے ذریعے اپیلیں اب آن لائن دائر کی جا سکتی ہیں۔ ایف بی آر کے “فاسٹر” پروگرام کے تحت سیلز ٹیکس ری فنڈ کے خودکار نظام کو مزید بہتر بنا دیا گیا ہے۔ اسی طرح برآمدی ڈیوٹی کی واپسی کے لئے ضابطے کی کارروائی اور ادائیگی کا نظام بھی اب خودکار طریقے سے کام کر رہا ہے۔

ترجمان کے مطابق ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کیلئے ایف بی آر مالی خدمات کے شعبے، ٹیلی مواصلات کمپنیوں، یوٹیلٹی کمپنیوں، صوبائی ریونیو حکام، مقامی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، صوبائی ایکسائز و ٹیکسیشن حکام، مقامی ہائوسنگ اتھارٹیز، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن، نادرا اور فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی سے ڈیٹا حاصل کر رہا ہے اور اسے تمام ٹیکس گزاروں کی ہر لحاظ سے مکمل معلومات کی تیاری کے لئے آپس میں ضم کیا جا رہا ہے۔

ترجمان کے بقول ’اب اگر کوئی بھی ٹیکس گزار یہ معلومات حاصل کرنا چاہے کہ ایف بی آر کے پاس اس کے بارے میں کون کون سی معلومات موجود ہیں تو وہ یہ تفصیل ایف بی آر کی مخصوص پورٹل (معلومات ٹیکس رے) سے حاصل کر سکتا ہے۔ قانونی چارہ جوئی، اپیل کرنے کے نظام اور تنازعات کے تصفیہ کے متبادل نظاموں کو بھی مضبوط بنانے کے علاوہ خودکار بنا دیا گیا ہے۔ کسٹمز کے حوالے سے ڈیٹا جمع کرنے اور اس کے تجزیہ کے لئے انٹی سمگلنگ اور ضبط شدہ اشیا کی پورٹل نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے انٹیگرٹی مینجمنٹ میکنزم کو بھی مستحکم بنایا گیا ہے۔ ایف بی آر ہیڈ آفس اور فیلڈ دفاتر کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ان کی ری سٹرکچرنگ کی گئی ہے۔ کسٹمز ڈیوٹی پر مراعات اور استثنا کے نظام کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور کاروبار کی مزید آسانی کے لئے ٹیکس پالیسی بورڈ کے ساتھ مل کر اسے سادہ بنایا جا رہا ہے۔

ترجمان نے بتایاکہ درآمدی ڈیوٹی کی واپسی کے خودکار نظام کے ذریعے ڈیوٹی ڈرابیک کلیمز کی تعداد میں بھی مثبت بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ اس خودکار نظام نے دسمبر کے آخر میں کام شروع کیا اور 15 جنوری 2021ء تک جمع کرائے جانے والے 75 ہزار 345 میں سے 55 ہزار 790 یعنی 74 فیصد کلیمز پر خودکار طریقے سے کارروائی کی گئی جبکہ 71 فیصد رقوم کی ادائیگی کر دی گئی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here