سٹیٹ بینک: سٹارٹ اپس، فن ٹیک اور برآمدات کے فروغ کیلئے فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں ترمیم

نظرثانی شدہ پالیسی پاکستان کی فِن ٹیک اور سٹارٹ اپ کمپنیوں کو بیرونِ ملک ہولڈنگ کمپنی قائم کر کے بیرونی براہِ راست سرمایہ کاری کو ملک میں لانے کے قابل بنائے گی

844

کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے سٹارٹ اپس، فن ٹیک اور برآمدات کے فروغ کیلئے فارن ایکسچینج ریگولیشنز کو جدید خطوط پر استوار کر دیا۔

مرکزی بینک کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بینک دولت پاکستان نے سٹارٹ اپ کمپنیوں، فن ٹیک اور برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کیلئے فارن ایکسچینج مینوئل کے باب 20 میں ترامیم کر دی ہیں۔

بیرون ملک ایکویٹی میں سرمایہ کاری کی نئی پالیسی فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں دیگر تبدیلیوں کے علاوہ پاکستانی فن ٹیک اور اسٹارٹ اپس کی ہولڈنگ کمپنیوں کے قیام کے ذریعے بیرونی براہ ِراست سرمایہ کاری کو ترغیب دے گی۔

نئی پالیسی برآمدکنندگان کو پاکستان سے باہر اپنا ذیلی ادارہ یا برانچ آفس قائم کرنے کی سہولت فراہم کرکے برآمدات کو فروغ دے گی اور مقیم پاکستانیوں کو سویٹ (sweat) ایکویٹی کی اجازت دے گی۔

زرِمبادلہ کے ضوابط میں مزید تبدیلیاں پاکستانی روپے میں روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹ (آر ڈی اے) اور سپیشل کنورٹبل روپی اکاﺅنٹ (ایس سی آر اے) کے ذریعے میوچل فنڈز، ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف)اور رئیل اسٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹ (آر ای آئی ٹی) فنڈز سمیت جزدانی سرمایہ کاری کے مزید مواقع لائیں گی۔

وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد سٹیٹ بینک نے اپنی بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری سے متعلق نظر ثانی شدہ پالیسی کے تحت بیرون ملک سرمایہ کاری کے تین زمرے متعارف کرائے ہیں اور بینکوں کو نئے متعارف کردہ زمروں کے تحت ترسیلات کی اجازت کا اختیار دے دیا گیا ہے۔

بیرونِ ملک سے سرمایہ جمع کرنے کے لیے مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بیرونِ ملک ہولڈنگ کمپنی کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کے سرمایہ کاری ضوابط کافی نرم ہیں جو منافع، منافع منقسمہ اور سرمائے کی واپسی کی پوری اجازت دیتے ہیں تاہم بعض بین الاقوامی سرمایہ کار اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ ایسی ہولڈنگ کمپنی کے ذریعے بالواسطہ سرمایہ لگائیں جو بیرونِ ملک قائم ہو خاص طور پر فِن ٹیک اور اسٹارٹ اپ فرم ہو۔

اسٹیٹ بینک کی نظرثانی شدہ پالیسی پاکستان کی فِن ٹیک اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں کو اس قابل بنائے گی کہ وہ بیرونِ ملک ایک ہولڈنگ کمپنی قائم کر کے بیرونی براہِ راست سرمایہ کاری کو پاکستان میں لائیں جس کے لیے انہیں دس ہزار ڈالر تک کی رقم ترسیلات کی صورت میں بھجوانا ہو گی جس کے بعد شیئرز کا تبدل عمل میں لایا جائے گا جس سے ملکی کمپنی کی شیئر ہولڈنگ اس ہولڈنگ کمپنی کی کہلائے گی۔

برآمدات کے فروغ کے لیے برآمدی نوعیت کی کمپنیوں/ فرمز کی طرف سے بیرونِ ملک ذیلی کمپنی/ برانچ آفس کا قیام کے حوالے سے اس پالیسی سے برآمدی نوعیت کی کمپنیاں بیرونِ ملک ذیلی / برانچ آفس قائم کر سکیں گے جس کے لیے انہیں گذشتہ تین کیلنڈر سالوں کی سالانہ برآمدات کی اوسط آمدنی کا 10 فیصد، یا ایک لاکھ ڈالر (ان میں سے جو بھی زیادہ ہو) ترسیلات کی صورت میں بھجوانا ہو گا۔

اس طرح نئی اور غیر روایتی مارکیٹوں کی تلاش میں مدد اور برآمدات کے مزید آرڈرز ملیں گے کیونکہ بین الاقوامی خریدار غیرملکی کمپنیوں کے اِن ذیلی  نمائندہ دفاتر کے ساتھ تعلق بنانے کو ترجیح دیتے ہیں جو ان کے ملک میں موجود ہوں۔ چنانچہ مجوزہ پالیسی برآمدی نوعیت کی کمپنیوں کو نمو میں مدد دے گی اور ملک کی برآمدات میں اضافہ کرے گی۔

مقیم افراد کی جانب سے بیرونِ ملک سرمایہ کاری:

اس پالیسی کے تحت پاکستان میں مقیم افراد کو شیئر آپشن پلانز یا لسٹڈ سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کے ذریعے بین الاقوامی فرمز میں ایکویٹی اسٹیک حاصل کرنے کی اجازت ہو گی جو پالیسی میں طے کردہ ان کی زرِمبادلہ کی سالانہ بالائی حد کی پابندی سے مشروط ہو گی۔

سویٹ (sweat) ایکویٹی کی صورت میں کوئی شخص کسی غیرملکی کمپنی میں بیس فیصد تک شیئر ہولڈنگ حاصل کر سکتا ہے۔

پالیسی کی یہ دفعات منافع منقسمہ / کیپٹل گین کی پاکستان واپسی کی صورت میں افراد کو ملک کے لیے زرِمبادلہ حاصل کرنے کے مواقع فراہم کریں گی۔

غیر مقیم افراد کی طرف سے پاکستان میں میوچل/پرائیویٹ فنڈز میں سرمایہ کاری کے سلسلے میں ملک میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے مقصد سے سٹیٹ بینک نے خصوصی قابلِ تبادلہ روپیہ اکاﺅنٹ اور روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹ کے ذریعے سٹاک ایکسچینج میں بولی کردہ فنڈز کے یونٹس کے لین دین کی اجازت دے دی ہے جس میں ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف)، رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آر ای آئی ٹی) فنڈز اور مسدود (close-end) میوچل فنڈز شامل ہیں۔

اِن اکاﺅنٹ ہولڈرز کو ایس ای سی پی کی لائسنس یافتہ ایسیٹ منیجمنٹ کمپنیز (اے ایم سیز) کے زیرِانتظام اوپن اینڈ اسکیموں (او ای ایس) کے طور پر رجسٹرڈ میوچل فنڈز کے یونٹس میں بھی سرمایہ کاری کرنے کی اجازت ہے۔

مزید برآں اسٹیٹ بینک نے ایس ای سی پی کی لائسنس یافتہ پرائیویٹ فنڈ مینجمنٹ کمپنیز کے ذریعے قائم اور آپریٹ کیے جانے والے پرائیویٹ فنڈز کی بھی اجازت دی ہے تاکہ غیر مقیم سرمایہ کاروں کو اپنے فنڈز کے یونٹ جاری کرنے کیلئے نجی ایکویٹی اور وینچر کیپٹل فنڈ مینجمنٹ کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔

سٹیٹ بینک نے امید ظاہر کی ہے کہ ان تبدیلیوں سے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے سے میوچل فنڈ اور پرائیویٹ ایکویٹی فنڈ کی صنعت کو ترقی ملے گی۔ یہ روپے پر مبنی روشن ڈجیٹل اکاﺅنٹ (ر ڈی اے)کے حامل اوورسیز پاکستانیوں اور بالعموم غیر مقیم پاکستانیوں کو بھی پاکستان میں فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے میں سہولت فراہم کرے گی۔اس ضمن میں فارن ایکسچینج مینوئل کے باب 8 اور باب 20 کی متعلقہ دفعات کو اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here