کپاس کے زیرکاشت رقبہ میں کمی، ایک ارب ڈالر کی روئی درآمد

ٹیکسٹائل کی مقامی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مالی سال کے اختتام تک روئی کی درآمدات تین ارب ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے

703

اسلام آباد: رواں سیزن میں پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں 35 فیصد کمی کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر نے اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی روئی درآمد کی ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال میں جولائی تا دسمبر 2020ء کے دوران روئی کی درآمدات کا حجم ایک ارب دو کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک بڑھ گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 54 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی روئی درآمد کی گئی تھی۔

اس طرح گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں رواں مالی سال کے پہلے چھ مہینوں کے دوران روئی کی قومی درآمدات میں 48 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ٹیکسٹائل کے شعبہ کے شراکت داروں نے کہا ہے کہ جاری مالی سال کے اختتام تک روئی کی درآمدات تین ارب ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے کیونکہ ٹیکسٹائل کی مقامی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے روئی درآمد کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

کپاس کی پیداوار میں 34 فیصد کمی، ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ

کپاس کی پیدوار خطرناک حد تک کم، زراعت، ٹیکسٹائل سیکٹر پر کیا اثرات مرتب ہونگے؟

جی ڈی پی میں 19 فیصد حصہ ڈالنے والی کپاس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر

انہوں نے کہا کہ ملک میں کپاس کے زیرکاشت رقبہ میں کمی کے باعث پیداوار 35 فیصد کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے مقامی ضروریات کی تکمیل کیلئے درآمدات پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں روئی کی طلب ایک کروڑ سے ایک کروڑ 10 لاکھ گانٹھ تک ہے۔ ٹیکسٹائل کی صنعت کو ملنے والے بھاری برآمدی آرڈرز کی وجہ سے روئی کی طلب بڑھی ہے جس کے نتیجہ میں درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال کی آخری سہ ماہی کے دوران روئی کی برآمدات مزید سکتی ہیں، اس لئے امکان ہے کہ مالی سال کے آخر تک روئی کی درآمدات تین ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے)  کے اعدادوشمار کے مطابق یکم فروری 2021ء تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 55 لاکھ 71 ہزار 666 گانٹھیں کپاس لائی گئی جو گزشتہ بیس سال میں کم ترین پیداوار ہے۔

گزشتہ سال یکم فروری 2020ء تک 84 لاکھ 87 ہزار 104 گانٹھیں کپاس فیکٹریوں میں آئی تھی، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال 35 فیصد یعنی 29 لاکھ 15 ہزار 438 گانٹھیں کم کپاس فیکٹریوں میں آئی ہے۔

پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں یکم فروری تک 34 لاکھ 36 ہزار 731 گانٹھیں کپاس لائی گئی اور گزشتہ سال کی نسبت کمی کی شرح 31.46 فیصد رہی۔ سندھ کی فیکٹریوں میں 21 لاکھ 34 ہزار 935 گانٹھیں کپاس لائی گئی جو گزشتہ سال سے 38.53 فیصد کم رہی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here