کابینہ اجلاس: 30 احتساب عدالتوں کے قیام، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 3 ماہ توسیع کی منظوری

826

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے احتساب کے عمل کو مزید تیز کے لئے ملک بھر میں 30 نئی خصوصی احتساب عدالتوں کے قیام، افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کیلئے توسیع، تین لاکھ ٹن گندم اور پانچ لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے اور مختلف اداروں میں تقرریوں کی منظوری دیدی۔

منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہوا جس کے بعد وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے میڈیا کو بریفنگ دی۔

وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ نے اس رپورٹ پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے 32 ہزار ٹن گندم چھ سال پرانی انسانی صحت کیلئے مضر گندم صوبے کے مختلف علاقوں کیلئے ریلیز کی جا رہی ہے۔

وفاقی کابینہ نے نوٹ کیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے عوامی ضرورت کے وقت گندم ریلیز نہ کرنے اور وفاقی حکومت سے گندم اور چینی کے موجود ذخائر کے بارے میں معلومات بروقت شئیر نہ کرنے سے جہاں اِن اجناس کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ دیکھنے میں آیا وہیں ذخیرہ اندوزی کی شکایت بھی سامنے آئی، گندم کی ایک بڑی مقدار، جو انسانی استعمال کے لئے بروئے کار لائی جا سکتی تھی، ضائع ہوئی اور عام آدمی مشکلات کا شکار ہوا۔

کابینہ کو شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے نتیجے میں کی جانے والی کارروائی میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد اکثر شوگر ملز کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے عدالتی فیصلوں کے بعد کارروائی جاری ہے۔ نیب کی جانب سے سبسڈی کے معاملے پر تحقیقات بھی جاری ہیں۔

کابینہ نے ٹیکس قوانین (ترمیم) آرڈیننس 2021ء کی منظوری دے دی، ان ترامیم کا مقصد روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ منصوبے میں سہولت کاری کرنا ہے، اب تک روشن پاکستان اکائونٹ میں پانچ سو ملین ڈالر آ چکے ہیں۔

کابینہ کو ٹاسک فورس برائے آئی ٹی و ٹیلی کام کی جانب سے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کے فروغ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔

کابینہ کو پبلک سیکٹر آرگنائزیشن کے سربراہان سی ای اوز کی خالی آسامیوں کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2018  سے اب تک مختلف محکموں میں 56 سربراہان کی تعیناتی کی گئی ہے تاہم اب بھی سرکاری محکموں کے سربراہان کی 86 آسامیاں خالی ہیں۔

وزیرِاعظم نے خالی رہ جانے والی آسامیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی کہ آسامیاں خالی رہنے اور اس عمل کو بروقت مکمل نہ ہونے کی تمام وجوہات کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں۔

کابینہ کو اسلام آباد میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ چئیرمین این ایچ اے کی جانب سے بتایا گیا کہ منصوبے کے انفراسٹرکچر کا تمام کام مکمل کر لیا گیا ہے اور یہ منصوبہ سی ڈی اے کے حوالے کرنے کے لئے تیار ہیں۔ وزیرِ داخلہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ منصوبے کی سی ڈی اے کو منتقلی اور فعالیت کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں روڈ میپ پیش کیا جائے۔

کابینہ نے میوچل لیگل اسسٹنس (Mutual Legal Assistance) ایکٹ 2020ء کے تحت مختلف مقدمات میں صوبوں اور وفاقی اداروں کی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرممالک سے قانونی معاونت لینے کی منظوری دیدی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ کی مدت کے اختتام پر چھ ماہ یا نئی حکومت کے آفس سنبھالنے تک (جو بھی پہلے ہو) چیف میٹروپولیٹن آفیسر کو بطور ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے گا۔

کابینہ نے مختلف شہروں جن میں کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، سکھر، حیدرآباد اور کوئٹہ شامل ہیں، میں تیس اضافی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری دیدی، وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ پہلے مرحلے میں قائم ہونے والی ان عدالتوں کے قیام کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

وفاقی کابینہ نے افغانستان اور پاکستان کے مابین نئے ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے طے پانے تک موجودہ ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کے لئے توسیع کی منظوری دیدی، موجودہ معاہدہ 11 فروری 2021ء کو ختم ہو رہا ہے۔

کابینہ کو آئی پی پیز سے ہونے والے حکومتی مذاکرات اور طے پانے والے معاملات پر تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ بیس سالوں میں ملک کو 800 ارب روپے کا فائدہ ہو گا، حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو تقریبا چار سو ارب روپے کی پری آڈٹ ادائیگی کی جا رہی ہے، یہ رقم حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو واجب الادا ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ محمد علی رپورٹ میں سامنے آنے والی 57 ارب روپے کی رقم کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو جج صاحبان اور آڈیٹر جنرل پر مشتمل ہے جو اس معاملے کا جائزہ لے کر فیصلہ دے گی۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ مذکورہ بالا کمیٹی کے فیصلے کے خلاف آئی پی پیز اپیل کے حق سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ بارہ آئی پی پیز 92 ارب روپے کا کیس جیت چکے تھے، مذاکرات کے نتیجے میں حکومت نے 32 ارب روپے بچائے ہیں اور اپنے کسی حق سے بھی دستبردار نہیں ہوئی۔ مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والی بچت کا فائدہ بجلی کے نرخوں میں کمی کی صورت میں براہ راست عوام کو میسر آئے گا۔

کابینہ نے مذاکراتی کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے وزیرِ توانائی کو ہدایت کی کہ کسی تکنیکی وجہ پر ہونے والی لوڈشیڈنگ کے ہر واقعہ کا بغور جائزہ لیا جائے۔

کابینہ نے تین لاکھ ٹن گندم اور پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے کی منظوری دیدی، وزیراعظم نے کہا کہ عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے متعلقہ حکام سے تجاویز طلب کی گئی ہیں تاکہ خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس ممکنہ حد تک کم کیے جا سکیں اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

کابینہ کو پاک افغان سرحد اور پاک ایران سرحد پر سمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 3 فروری 2021ء اور 8 فروری 2021ء کے اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی، اسی طرح کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 8 فروری 2021 کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے اشیائے خوردنوش جو عام آدمی کے مصرف میں آتی ہیں اس کے لئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی تھیں وہ موثر نہیں تھیں، انہیں ختم کر دیا گیا ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ جن میں ڈی سی، اے سی اور دیگر کی ذمہ داری تھی کہ وہ قیمتوں پر نظر رکھیں یہ ذمہ داریاں دوبارہ ضلعی انتظامیہ کو دیدی گئی ہیں۔ اس سے قیمتوں میں فرق ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کی وجہ سے بہت سے نقصانات ہوتے ہیں جس سے ہماری صنعت اور معیشت دونوں کو نقصان پہنچتا ہے، اسی لئے صنعتوں کو منافع نہیں ملتا اور ریونیو کم ہوتا ہے تو حکومتیں اِن ڈائریکٹ ٹیکس لگاتی ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ 120ارب روپے ٹیکس کا نقصان پٹرولیم کے شعبے میں ہوتا تھا اور ماحولیات پر بھی اثر پڑتا تھا، وزیراعظم کی ہدایات پر متعلقہ اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے سمگل شدہ پیٹرول فروخت کرنے پر 2192 پمپس کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکریٹریٹ ملازمین احتجاج کر رہے ہیں، ان سے حکومتی ٹیم بات چیت کر رہی ہے، امید ہے جلد اس کا قابل عمل حل نکل آئے گا۔ ادارہ جاتی اصلاحات کرتے ہوئے چار سو سے کم کرکے تین سو ادارے بنا دیے ہیں، 70 سال کے مسائل 32 ماہ میں حل نہیں کیے جا سکتے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here