اسلام آباد: پنجاب حکومت نے 2024ء تک پانچ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جس میں تین سو میگاواٹ بجلی آبی وسائل سے پیدا کرنے کے لئے مختصر، درمیانی اور طویل مدت کی حکمت عملی کے تحت کام کیا جائے گا۔
صوبائی حکومت نے رواں سال جون سے قبل 12 چھوٹے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی تعمیر کے حوالے سے ٹینڈرز بھی جاری کر دئیے ہیں۔
پنجاب کے وزیر برائے توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے کہا ہے کہ پنجاب میں قومی گرڈ پر بوجھ کو کم کرنے کے لئے ‘اپنے لئے اور قوم کیلئے بجلی بنائیں’ کے وژن کے تحت صوبہ میں بجلی پیدا کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
’وزیراعلیٰ سندھ نے بجلی چوروں کیخلاف ایف آئی آرز نہ کاٹنے کا کہا‘
آغا سٹیل انڈسٹریز کا 2.25 میگاواٹ شمسی بجلی پیدا کرنے کیلئے معاہدہ
انہوں نے کہا کہ صوبہ میں متبادل ذرائع (ہائیڈرو، جانوروں کے فضلہ اور کوڑے کرکٹ) وغیرہ سے سستی اور شفاف توانائی کے حصول کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بجلی کی زیادہ طلب والے علاقوں کے قریب ہی پاور پلانٹس لگائے جائیں گے۔
اس حوالے سے تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش، چھ سو میگاواٹ کے قائداعظم سولر پارک سے اضافی تین سو میگاواٹ بجلی کا حصول، راجن پور کے قریب ہوا کی مدد سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے اور شمسی توانائی کے وسائل سے استفادہ کے تحت گھروں کی چھتوں پر سولر پینلز کی تنصیب کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے کوہِ سلیمان میں چھوٹے ڈیمز بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے محکمہ آبپاشی پنجاب اور نیسپاک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے-
معاہدے کے تحت 13 ہل ٹورنٹس پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیمز بنانے کیلئے فیزیبلٹی سٹڈی کی جائے گی، ڈیمز کی تعمیر کیلئے جدید ترین ڈرون سروے ٹیکنیک استعمال کی جائے گی- اِن ڈیمز کی تعمیر سے منگلا اور تربیلا کے بعد سب سے زیادہ پانی سٹور کرنے کی استعداد حاصل ہو سکے گی-