سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستان سنگل ونڈو بل 2021ء کی منظوری دیدی

615

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستان سنگل ونڈو بل 2021ء کی منظوری دیدی جبکہ کمیٹی نے حکومت سے ملک کے چھوٹے صوبوں میں کاروبار کیلئے قرضہ جات کی فراہمی میں تفریق ختم کرنے کیلئے اقدامات کی بھی سفارش کی ہے۔

سوموار کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا، اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے پاکستان سنگل ونڈو بل 2021ء کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد کے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020ء کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو بات آپ کر رہے ہیں وہ آپ کے مجوزہ بل میں نہیں، اس بل کو واپس لے کر نیا ڈارفٹ بنا کر کمیٹی اجلاس میں پیش کریں۔ اس پر سینیٹر مشتاق احمد نے بل واپس لے لیا تاکہ ڈرافٹ میں ترمیم لا کر کمیٹی میں پیش کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: نیشنل بینک آف پاکستان کی افغانستان اور بنگلہ دیش میں دو برانچز بند

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کی طرف سے مجموعی طور پر ادا کیے گئے ٹیکس کی تفصیلات فراہم کرنے کا سوال اٹھایا تو سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ صرف ایک شخص کے ہی خلاف معاملہ کیوں اٹھایا گیا ہے دیگر لوگوں، کمپنیوں اور تنظیموں کے ٹیکس کی تفصیلات کیوں طلب نہیں کی گئیں۔

چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں ایف بی آر کے نمائندے نے اجلاس کو بتایا کہ آرٹیکل 216 کے تحت ایسی معلومات کو تحفظ ہوتا ہے، قانون کے تحت ٹیکس کے تحت جمع کرائی جانے والی تمام دستاویزات کی حفاطت ٹیکس حکام کی ذمہ داری ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے معاملہ ختم کر دیا۔

اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ کمرشل بینکوں کی جانب سے خیبر پختونخوا کے عوام کو مجموعی قرض کا صرف ایک فیصد اور بلوچستان میں محض 0.4 فیصد قرض دیا گیا ہے جو سراسر زیادتی ہے، اس مسئلے کا پہلے بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا، بتایا جائے کہ اتنا فرق کیوں آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک پسماندہ صوبوں کیلئے رعائتی سکیمیں متعارف کرائے تاکہ وہاں بھی کی صنعتوں اور کاروباروں کو فروغ مل سکے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ بینکوں نے کم شرح سے قرض دینے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ ملک کے چھوٹے صوبوں میں کاروبار کیلئے قرض فراہمی میں تفریق کو ختم کیا جائے۔

سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ ملک میں 28 پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنیاں لوگوں سے سرمایہ کاری حاصل کر رہی ہیں۔ اس سلسلے کو روکنے کیلئے اسٹیٹ بینک فوری اقدامات کرے جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ سینیٹر صاحب کمپنیوں کی تفصیلات فراہم کر دیں اس پر کارروائی کریں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here