رنگون: میانمار میں الیکشن کے بعد پارلیمان کا پہلا اجلاس شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔
سوموار کی صبح فوج نے سرکاری تنصیبات کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے ملک کی وزیراعظم نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی اور اُن کی جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ ملک کے صدر ون مینٹ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کے دارالحکومت نیپیٹاؤ میں جگہ جگہ فوجی دستے گشت کرتے نظر آ رہے ہیں اور ٹیلی فون سروس اور سرکاری ٹی وی کو بند کر دیا گیا ہے جب کہ ملک کے سب سے بڑے کاروباری اور صنعتی شہر رنگون سے رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔
اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد میانمار کی فوج نے ملٹری ٹی وی پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ملک بھر میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ سیاسی قیادت کی نظر بندی کے دوران تمام اختیارات آرمی چیف من آنگ لینگ کے پاس رہیں گے۔
میانمار کی سیاسی قیادت کی نظر بندی ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حالیہ انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی تھی اور ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا تھا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ، امریکا اور آسٹریلیا سمیت دیگر عالمی برداری نے فوج کے اقتدار پر قابض ہونے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سیاسی رہنمائوں کی رہائی اور جمہوریت کی جلد از جلد بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔