لاہو: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) نے جعلی لائسنس سکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام پر ایک پائلٹ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے پانچ افسران کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایف آئی اے سندھ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایجنسی کی جانب سے کارپوریٹ کرائم وِنگ میں درج ایف آئی آر میں کم از کم 40 پائلٹس اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے آٹھ افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جعلی لائسنس سکینڈل کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں اور اب تک چھ گرفتاریاں ہو چکی ہیں، گرفتار ہونے والوں میں ایک پائلٹ اور اول ایوی ایشن کے پانچ افسر شامل ہیں، سی ای اے کے افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی امتحانات کی بنیاد پر کمرشل پائلٹ لائسنس اور ائیرلائن ٹرانسپورٹ لائسنس کے حصول میں پائلٹوں کی مدد کی۔
یہ بھی پڑھیے:
حکومت کا جعلی لائسنسوں پر دستخط کرنے والوں کیخلاف بھی کارروائی کا عندیہ
جعلی لائسنس : پی آئی اے انتظامیہ کی تازہ کاروائی میں متعدد ہواباز نوکری سے فارغ
ایف آئی اے کی جانب سے جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سول ایوی ایشن کے ایکٹنگ ایڈیشنل ڈائریکٹر (لائسنسنگ) خالد محمود، سینئر جوائنٹ ڈائریکٹرز (لائسنسنگ) فیصل منظور انور اور آصف الحق، ایڈیشنل ڈائریکٹر (لائسنسنگ) محمد محمود حسین، سینئر سپرنٹنڈنٹ ہیومن ریسورس عبدالرئیس اور پائلٹ محمد ثقلین شامل ہیں۔
کراچی میں ہونے والے حادثے کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ پائلٹوں نے قواعد کی پابندی نہیں کی جب کہ ایک وزیر نے کہا تھا کہ طیارے کے پائلٹس کی توجہ کورونا وبا پر ہونے والی گفتگو کی وجہ سے فلائٹس سے ہٹ گئی تھی۔
حادثے کے بعد پاکستانی حکام نے 50 پائلٹوں اور آٹھ سی ای اے کے افسران کے خلاف کرمنل انوسٹی گیشن شروع کی تھی۔
مجموعی طور پر 141 مشکوک لائسنس رکھنے والے ہوابازوں میں 102 کا تعلق قومی فضائی کمپنی پی آئی اے سے بتایا گیا تھا، ابتدائی محکمانہ کارروائی کے دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 28 لائسنس منسوخ جبکہ سات ہوابازوں کے لائسنس معطل کر دئیے تھے۔
اس سکینڈل کے سامنے آنے کے بعد بین الااقوامی ایئرلائنز اور ہوابازی کے اداروں نے پاکستان میں ہوابازوں کی تربیت اور انڈسٹری میں حفاظتی انتظامات کے معیار پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے پاکستانی ایئرلائنز اور پائلٹس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، جو تاحال نافذ العمل ہیں۔