امریکہ کی جانب سے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندیوں کی وجہ سے دسمبر 2020ء تک ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران ہواوے ٹیکنالوجیز کارپوریشن لمیٹڈ کی برآمدات میں چار فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ریسرچ فورم Canalys کے اعدادوشمار کے مطابق ہواوے کمپنی کا چینی مارکیٹ شیئر گزشتہ برس کی مذکورہ سہ ماہی کے 38 فیصد سے کم ہو کر 22 فیصد پرآ گیا ہے تاہم ہواوے کی پوزیشن اپنی حریف کمپنی اوپو سے کچھ حد تک بہتر رہی۔
ہواوے کی مقامی سیلز بھی 44 فیصد کم ہوئی اور دسمبر 2020ء تک ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران یہ ایک کروڑ 88 لاکھ سمارٹ فونز پر فروخت کر سکی، جبکہ بین الاقوامی برآمدات 43 فیصد کم ہو کر تین کروڑ دو لاکھ پر آ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
امریکا کی مزید 9 چینی کمپنیوں پر پابندیاں، شیاﺅمی کے شئیرز 11 فیصد گر گئے
امریکی پابندیاں، ہواوے کا اپنا بجٹ برانڈ آنرفروخت کرنے کا فیصلہ
چھ ماہ میں پاکستانیوں نے کتنے کروڑ ڈالر کے سمارٹ فون درآمد کیے؟
واشنگٹن نے مئی میں چینی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں جن کے ذریعے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہواوے سمیت دیگر چینی کمپنیوں سے خریدوفروخت کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
گزشتہ مالی سال 2020ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران ہواوے کی مقامی حریف کمپنیاں اوپو اور ویوو کی برآمدات میں امریکی کمپنی ایپل انکارپوریشن کے مقابلہ میں پانچ گنا اضافہ ہوا تھا جبکہ شائومی موبائل انکارپوریشن کی برآمدات میں 52 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
لیکن 2020ء میں ہی کورونا وائرس سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر چین کی مجموعی سمارٹ فون مارکیٹ میں 11 فیصد کمی ہوئی۔ Canalys میں چینی سمارٹ فون سیکٹر پر گہری نظر رکھنے والی نکول پینگ کہتی ہیں کہ ہواوے کو رواں برس تین سے چار کروڑ موبائل فونز یونٹس تیار کرنے پڑ سکتے ہیں جنہیں سپلائی کا مسئلہ درپیش نہ ہو۔