ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 24 ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے اپنے علاقائی ہیڈ کوارٹرز قائم کرنے کے فیصلے نے معاشی، مالیاتی اور سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر اس شہر کی بڑھتی ہوئی کشش کو مزید بڑھا دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیپسی کولا، شلمبرجر آئل (Schlumberger)، بیچٹل (Bechtel) اور بوسٹن سائنٹیفک جیسی نامی گرامی کمپنیوں نے ریاض میں اپنے علاقائی ہیڈ کوارٹرز منتقل کرنے کا اعلان فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کے آغاز کے دوسرے دن کیا ہے۔ کینیڈا کی فاسٹ فوڈ چین ٹم ہارٹنس (Tim Hortons) بھی وہاں اپنا مرکز قائم کرے گی۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض کے دنیا کی 10 اعلی شہری معیشتوں کی فہرست میں شامل ہونے اور 2030ء تک ریاض کی آبادی کے حجم کو دوگنا کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
ریاض کیلئے رائل کمیشن کے صدر فہد الرشید نے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کے حوالے سے بتایا کہ ہماری اصل توجہ عالمی اداروں کے لئے مملکت میں کاروبار آسان بنانے پر ہے، انہوں نے ریاض کو زیادہ بارونق شہر بنانے کے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی جن میں وسیع سرسبز مقامات، کھیلوں اور تفریحی سہولتوں کے ساتھ ساتھ فنون اور ثقافتی سرگرمیوں کے منصوبے شامل ہیں۔
دوسری جانب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ جلد ہی ریاض میں دنیا کا سب سے بڑا انڈسٹریل سٹی قائم کیا جائے گا جس کے بعد یہ دنیا کے 10 طاقتور ترین اقتصادی شہروں میں سے ایک ہو گا۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ولی عہد نے ریاض شہر سے متعلق نئی حکمت عملی اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے دیگر شہروں کے لیے بھی ایسی ہی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاض شہر تیل کے ماسوا سعودی عرب کی پچاس فیصد اقتصادی آمدنی کا ذریعہ ہو گا ، یہاں نئی اسامیوں کی لاگت کسی اور شہر کے مقابلے میں 30 فیصد کم جبکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی لاگت دیگر شہروں کے مقابلے میں 29 فیصد کم ہو گی۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ ریاض کا بنیادی ڈھانچہ شاہ سلمان کی پچاس سالہ کارکردگی کے باعث نہایت شاندار ہے اور یہ علاقہ سعودی عرب میں شرح نمو کا بنیادی ستون ہے، ہم 2030ء تک ریاض کی آبادی 15 سے 20 ملین تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ بین الاقوامی تبدیلیوں کے تناظر میں نئی حکمت عملی بنا رہے ہیں، گرین ریاض پروگرام کی بدولت ریاض کا درجہ حرارت چار سینٹی گریڈ تک آ جائے گا، شہر کا بنیادی ڈھانچہ جدید تر اور وہاں زندگی کا معیار بلند ہوگا اور یہ شہر مستقبل میں بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے دنیا کے دس بہترین شہروں میں سے ایک ہو گا۔