بیجنگ: سال 2020ء میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث عالمی سطح پر براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 42 فیصد کمی ہوئی جبکہ 2021ء میں مزید کمی کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی نے عالمی سرمایہ کاری کے رجحانات سے متعلق تازہ ترین مانیٹرنگ رپورٹ جاری کی ہے جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2020ء میں چین میں بیرونی سرمایہ کاری پہلی مرتبہ امریکہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے عالمی سطح پر سرفہرست رہا ہے۔
کانفرنس کے سرمایہ کاری اور انٹرپرائز ڈویژن کے ڈائریکٹر چان شیوننگ نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ تخمینوں کے مطابق 2020ء میں چین میں بیرونی سرمائے کے حقیقی استعمال میں سالانہ بنیادوں پر چار فیصد اضافے سے مجموعی مالیت 163 ارب امریکی ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پہلی ششماہی، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 30 فیصد کی نمایاں کمی
ظہبی گروپ کا مستقبل میں پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کا عندیہ
پہلی ششماہی کے دوران کس ملک نے پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی؟
انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 194 فیصد اضافہ
انہوں نے کہا کہ چین کا عالمی سطح پر بیرونی سرمایہ کاری میں شیئر 19 فیصد تک پہنچ چکا ہے، اس اعتبار سے چین عالمی سطح پر بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا نمایاں ترین مقام بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وبا کے دوران بھی چین میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سپلائی چین پر اعلیٰ انحصار نے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے استحکام کو برقرار رکھا اور کچھ صنعتوں کی مزید شروعات نے نئی بیرونی سرمایہ کاری کو بھی فروغ دیا ہے۔
اس کے علاوہ چین نے وبا کو روکنے کیلئے ابتداء میں سخت اور تیز اقدامات کیے اور معیشت کو جلد کھول دیا، چینی حکومت نے بھی بیرونی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے لیے سازگار پالیسیاں اپنائی ہیں جس سے عالمی سرمایہ کاروں نے چین کا رخ کیا۔