جدہ: سعودی حکومت نے مملکت میں متعدد نئے فرامین جاری کیے ہیں جبکہ سعودی مرکزی بینک کے گورنر کو عہدے سے سبکدوش کر دیا ہے جبکہ سرکاری انویسٹمنٹ فنڈ کی آئندہ پانچ سالہ حکمت عملی کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔
شاہی فرمان کے تحت سعودی مرکزی بنک کے گورنر ڈاکٹر احمد عبدالکریم الخلیفی کو عہدے سے ہٹا کر اُن کی جگہ ڈاکٹر فہد بن عبداللہ بن عبداللطیف المبارک کو نیا گورنرمقرر کیا گیا ہے جن کا عہدہ وزیر کے برابر ہو گا۔
شاہ سلمان نے ایک اور فرمان کے ذریعے بنک دولت کے سبکدوش گورنر ڈاکٹراحمد عبدالکریم الخلیفی کو شاہی دیوان کا مشیر مقرر کیا ہے، ان کا عہدہ وزیر کے برابر ہو گا۔
سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے جاری کردہ ایک اور شاہی فرمان کے مطابق ہاؤسنگ کی وزارت کو بلدیاتی اور دیہی امور کی وزارت میں ضم کر دیا گیا ہے۔ اب اس نئی وزارت کا نام وزارت بلدیات، دیہی امور اور مکانات ہو گا، شاہ سلمان نے ماجد بن عبداللہ الحوجیل کو اس وزارت کا قلم دان سونپا ہے۔
ہاؤسنگ کی وزارت سے متعلق شاہی فرمان کے تحت سعودی وزارتی کونسل میں شامل ماہرین کی کونسل قائم کی جائے گی۔ وہ اس شاہی حکم پرعمل درآمد کے لیے ضروری قانونی طریق کار کو تین ماہ کے اندر مکمل کرے گی۔ یہ کونسل اس وزارت کے افعال، آلات، ملازمین، ملازمتوں، جائیدادوں، اثاثوں اور دوسرے امور کا تعیّن کرے گی۔
اس کے علاوہ کونسل نئے شاہی فرمان سے متاثر ہونے والے قوانین، قواعد وضوابط، احکامات و دیگر شاہی فرامین اور فیصلوں کا جائزہ لے گی۔
سعودی انویسٹمنٹ فنڈ کا اعلان
دوسری جانب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سرکاری سرمایہ کاری فنڈ (پی آئی ایف) کی آئندہ پانچ سال 2021-25ء کے لیے حکمتِ عملی کا اعلان کر دیا ہے۔
سعودی ولی عہد نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری فنڈ کے کل اثاثے 2030ء میں 70 کھرب اور 500 ارب ریال سے بڑھ جائیں گے جبکہ حکومت اس فنڈ کے ذریعے سالانہ 150 ارب ریال سعودی معیشت میں شامل کرے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ مملکت کے مقاصد اور عزائم کو پورا کرنے میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، ان میں اقتصادی ترقی، بہترمعیارِ زندگی، تمام روایتی اور جدید صنعتوں کی پائیدار ترقی شامل ہے۔
محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نجی شعبے کے ساتھ مل کر بہت سے اہم شعبے اور سرمایہ کاری کے منصوبے شروع کیے ہیں، اس میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ تزویراتی شراکت دار کا کردار ادا کر رہا ہے۔
سعودی عرب کے اس خودمختار دولت فنڈ نے دسمبر میں مملکت میں نجی سکیورٹی شعبے کی ترقی اور توسیع کے لیے ایک کمپنی کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ نیشنل سکیورٹی سروسز (سیف) سکیورٹی کے شعبے میں مشاورت، سکیورٹی حل، تربیت اور مختلف شعبوں میں خدمات مہیا کرے گی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ 1971ء میں قائم کیا گیا تھا لیکن اپریل 2016ء میں سعودی عرب کے ویژن 2030ء کے بعد سے اس سرمایہ کاری فنڈ کے کردار میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
فنڈ کے پاس 20 کھرب ڈالر سے زیادہ مالیت کے اثاثے ہیں۔ اس وقت یہ دنیا کا سب سے بڑا خود مختار فنڈ ہے۔ اس فنڈ کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہے اور اس کے تحت مختلف معاشی شعبوں میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
پی آئی ایف نے مختلف منصوبوں اور اداروں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ ان میں بلیک اسٹون، انفرااسٹرکچر فنڈ ، ورجین گالاکٹیک اور سوفٹ بنک ویژن فنڈ شامل ہیں۔