’رولز حرف آخر نہیں‘ حکومت سوشل میڈیا قواعد پر نظرثانی کیلئے تیار

701

اسلام آباد: حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کیلئے نافذ کردہ قواعد پر نظرثانی کرنے کی حامی بھر لی۔

سوموار کو سوشل میڈیا قواعد کے حوالے سے دائر درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جدون خان عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت سوشل میڈیا رولز میں نظر ثانی کرنے پر تیار ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے بنیادی حقوق سے متعلق ہیں، لگ رہا ہے کہ پی ٹی اے نے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی، مشاورت ہو تاکہ کوئی ابہام ہی نہ رہے ۔

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ رولز حرف آخر نہیں، اسٹیک ہولڈرز تجاویز دے سکتے ہیں، درخواست گزاروں، پی ٹی اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے سوشل میڈیا قواعد پر مشاورت کی جائے گی جس کے بعد اس پر نظرثانی کریں گے کیونکہ کسی پلیٹ فارم کو مکمل بند کر دینا مسئلے کا حل نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 

دراز ڈاٹ پی کے پر سوشل میڈیا کے جعلی فالوورز کی خریدو فروخت کا انکشاف

پہلی ششماہی میں پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس دو ارب سے بڑھنے کا امکان

عدالت نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل کا موقف تو بہت مناسب ہے، اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر سننا بہت مناسب تجویز ہے، جو اسٹیک ہولڈرز ہیں ان کی آپ بھی نشاندہی کر دیں، اٹارنی جنرل رپورٹ پیش کریں گے تو بہتر چیز سامنے آئے گی۔

اس دوران درخواست گزار وکیل نے کہا کہ ہمیں پہلے بھی پی ٹی اے نے سنا مگر ہماری تجاویز شامل نہیں کی گئیں۔ اس پر عدالت نے حکم دیا کہ آپ اٹارنی جنرل پر بھروسہ رکھیں۔ اگر سوشل میڈیا قواعد میں نظرثانی کرنے کو تیار ہیں تو اپنی تجاویز انہیں پیش کریں، ہمیں ان پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے اور اچھی بات کی توقع کرنی چاہیے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کے مثبت ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشاورت ضروری ہے اور یہ بہت مناسب بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں عدالتی معاون بھی مقرر کیے تھے، پاکستان بار کونسل اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اس معاملے میں اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں، ان سے بھی مشاورت کی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت 26 فروری کو مقرر کر دی۔

واضح رہے کہ حکومت نے نومبر 2020ء میں ‘ریموول اینڈ بلاکنگ اَن لاء فل آن لائن کانٹینٹ (پروسیجر، اوور سائٹ اینڈ سیف گارڈز) رولز 2020’ نافذ کیے تھے لیکن ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے اس پر تنقید کی گئی تھی۔

بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ان قواعد کے تحت پاکستان میں کام جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا جبکہ ایشیا انٹرنیٹ کولیشن کی جانب سے سوشل میڈیا قواعد پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر مدد کی اپیل کی گئی تھی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here