لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں بیگو لائیو، ٹک ٹاک، لائیکی اور دیگر ایسی ویڈیو شئیرنگ ایپس پر پابندی عائد کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔
ایڈووکیٹ وقاص کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹک ٹاک، بیگو لائیو، لائیکی اور دیگر ایسی ویڈیو ایپس نوجوانوں کا وقت ضائع کرنے کا ذریعہ بن گئی ہیں اور ان کے ذریعے نامناسب مواد پھیلایا جا رہا ہے۔
حکومتی عہدیداروں اور ایپ کے مالکان کو اس کیس میں جواب دہ بناتے ہوئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ نامناسب مواد کے فروغ کے علاوہ ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے کئی نوجوانوں کی زندگیوں کا خاتمہ ہوا ہے جو خطرناک جگہوں پر ویڈیوز بناتے ہوئے اپنے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
یہ بھی پڑھیے:
ویڈیو شئیرنگ ایپ لائیکی پاکستان میں اپنے آپریشنز شروع کرنے پر تیار
فیس بک، گوگل کو پیچھے چھوڑ کر ٹک ٹاک دنیا بھر میں سے زیادہ سے ڈائون لوڈ ہونے والی ایپ بن گئی
درخواست میں کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سمیت متعلقہ حکام کے نوٹس میں یہ معاملہ لانے کے باوجود کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے۔
درخواستگزار نے عدالت سے استدعا کی ہے پاکستان میں مذکورہ ایپس کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے جبکہ حکام کو ایسی موبائل ایپس کی سخت نگرانی کے لیے قوانین بنانے کی ہدایت کی جائے۔
لاہور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کرنے کا یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی نومبر 2020ء میں ہائیکورٹ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف ایسی ہی ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی جانب سے نگرانی کا عمل سخت کرنے کی یقین دہانی کے بعد پی ٹی اے نے پابندی اٹھا لی تھی۔