اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وضاحت کی ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق خدمات پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔
ہفتہ کو جاری بیان میں ترجمان ایف بی آر نے ایک انگریزی روزنامہ میں آئی ٹی سے متعلقہ خدمات پر 16 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے کے حوالے سے چھپنے والی خبر پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس سے متعلقہ خدمات پر اسلام آباد کیپیٹل حدود (خدمات پر ٹیکس) آرڈینینس 2001ء کے تحت 16 فیصد سیلز ٹیکس جولائی 2015ء سے عائد کیا گیا تھا۔
بعد ازاں ایف بی آر نے ایس آر او 781 (1)/2018 بتاریخ 21 جون 2018ء کے ذریعے آئی ٹی سے متعلقہ خدمات پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح میں پانچ فیصد کمی کر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی، وزارت آئی ٹی کیا اقدامات اٹھا رہی ہے؟
پہلی ششماہی میں پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس دو ارب سے بڑھنے کا امکان
ترجمان ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل حدود (خدمات پر ٹیکس) آرڈینینس 2001ء میں آئی ٹی اور اس سے متعلقہ خدمات کے دائرہ کار کے بارے میں نہیں بتایا گیا جس کی وجہ سے ٹیکس اتھارٹیز اور ٹیکس گزاروں کے درمیان تنازعات پیدا ہو رہے تھے۔
ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ آئی ٹی اور اس سے متعلقہ خدمات کی تعریف انکم ٹیکس آرڈی نینس 2001ء میں دستیاب ہے۔ آرڈی نینس میں درج تعریف کو سیلز ٹیکس مقصد کے لئے ایس آر او 77(I)/2021 بتاریخ 21 جنوری 2021ء کے تحت اختیار کیا گیا ہے۔
حالیہ ایس آر او آئی ٹی اور اس سے متعلقہ خدمات کے حوالے سے پیدا شدہ تنازعات کو ختم کرنے کے لئے جاری کیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ اس حوالے سے کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے۔