اسلام آباد: سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) سے متعلق کابینہ کمیٹی نے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) کو نجکاری کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزارتِ خزانہ کے ایک بیان کے مطابق وزارتِ اطلاعات و نشریات نے کابینہ کمیٹی سے پی ٹی وی کو نجکاری کی فہرست سے نکالنے کی درخواست کی تھی۔
سیکرٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی وی کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر تنظیمِ نو کا عمل جاری ہے، پاکستان کا دنیا کے سامنے واضح مؤقف پیش کرنے اور رائے عامہ کی تشکیل کیلئے پی ٹی وی بہتر انداز میں مدد کر سکتا ہے، ادارے کو کو پیشہ وارانہ مہارت اور تکنیکی بنیادوں پر ٹھیک کی ضرورت ہے۔
وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرِ صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس میں وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو اور وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر وزارتِ خزانہ نے کمیٹی کے سامنے سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری سے معتلق حکمتِ عملی پر مبنی رپورٹ پیش کی جس پر تفصیلی گفتگو کے بعد متعلقہ حکام کو موجودہ نجکاری کی کیٹیگریز کو سٹریم لائن کرنے اور کمیٹی کے سامنے جلد ایک روڈمیپ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی وی کو فہرست سے نکالنے کیلئے وزیر اطلاعات کا نجکاری ڈویژن کو خط
وزارت خزانہ نے متعلقہ حکام کو اداروں کی نجکاری کے عبوری عرصے کو مؤثر انداز میں استعمال کر کے تنظیم نو کے حوالے سے کام کرنے کی بھی ہدایت کی جس میں ’جہاں ضروری ہو‘ کی بنیاد پر نئے سرے سے انتظامی امور کے معاہدے کر کے کمیٹی کو وقتاََ فوقتاََ آگاہ کرنا شامل ہے۔
کمیٹی کے اراکین نے وزیراعظم کی ہدایت پر سرکاری ملکیتی اداروں میں سب سے زیادہ خسارے میں چلنے والے اداروں کا فرانزک آڈٹ کرانے پر اتفاق کیا۔
سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ آڈیٹر جنرل آفس کو اس حوالے سے آن بورڈ لیا گیا ہے اور خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کے اعدادوشمار اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں، اس حوالے سے کئی نجی فرمز نے فرانزک آڈٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا چونکہ نجکاری فہرست میں شامل اداروں اور املاک کی تعداد زیادہ ہے اس لیے قوانین کے مطابق فرانزک آڈٹ آڈیٹر جنرل پاکستان اور نجی فرمز دونوں سے کروا لیا جائے۔
سیکرٹری خزانہ نے ایس او ایز بل 2020ء کے مسودے پر پیش رفت سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بل پر مشاورت کے بعد فنانس ڈویژن نے اپنی تجاویز قانون و انصاف ڈویژن کو پیش کر دی ہیں۔
سیکرٹری خزانہ نے مزید کہا کہ ایک بار یہ مسودہ کلئیر ہو جائے تو مسودے کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے کابینہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔