لاہور: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا ہے کہ مسلسل پانچ ماہ تک سرپلس رہنے کے بعد دسمبر 2020ء میں پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ 66 کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے میں رہا ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق جاری مالی سال 2020-21ء کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران مجموعی طور پر پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سرپلس رہا جو کہ گزشتہ مالی سال 2019-20ء کی پہلی ششماہی کے دوران دو ارب ڈالر خسارے میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
پہلی ششماہی میں برآمدات میں 5 فیصد، دسمبر میں 18 فیصد اضافہ
چھ ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 12 ارب ڈالر سے زائد ہو گیا
سٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر 2020ء کے دوران بھی پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوا، اس کے ساتھ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر بھی دو ارب ڈالر سے زائد رہیں، تاہم دسمبر میں کچھ فوڈ آئٹمز، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں چلا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی برآمدات میں جاری مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں پانچ فیصد جبکہ دسمبر 2020ء میں 18.31 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان بیورو برائے شماریات (ایس بی پی) کے مطابق جولائی سے لیکر دسمبر 2020ء کی مدت میں پاکستان کی برآمدات کا حجم 12.098 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 11.524 ارب ڈٓلر کے مقابلہ میں پانچ فیصد زیادہ ہے۔
پی بی ایس کے مطابق پہلی ششماہی کے دوران ملکی درآمدات 5.72 فیصد اضافہ سے گزشتہ مالی سال کے 23.195 ارب ڈالرکے مقابلہ میں بڑھ کر24.521 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اعدادوشمار کے مطابق مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں تجارتی خسارہ میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 6.44 فیصد اضافہ ہوا، اس عرصہ میں تجارتی خسارہ کا حجم گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے 11.67 ارب ڈالر سے بڑھ کر 12.42 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔