اسلام آباد: پاکستان کسٹمز نے پانچ کروڑ روپے مالیت کے 1360 موبائل فون اسلام آباد ائیرپورٹ سے اندورون ملک سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
دبئی سے اسلام آباد پہنچنے والی فلائٹ پی کے 134 کے سامان کی کلئیرنس کے دوران کسٹمز اہلکاروں نے کچھ مشکوک بیگز دیکھے جن کی تلاشی لینے پر ایک ہزار 360 مہنگے موبائل فونز، ویڈیو گیم ڈیوائسز اور 14 آئی پیڈ برآمد ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں سالانہ کتنے کروڑ موبائل فون فروخت ہوتے ہیں؟
درآمدی موبائل فونز پر ڈیوٹیز کی مد میں 54 ارب روپے آمدن
ڈیوٹی فری موبائل فونز درآمد کرنے کے لیے بائیومیٹرک تصدیق لازمی ہو گی
پی ٹی اے نے 24 کمپنیوں کو پاکستان میں موبائل فونز بنانے کی اجازت دے دی
مشکوک بیگ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے محمد عظیم اور حسن علی، کراچی کے نبیل احمد، سرگودھا کے محمد راشد، فیصل اباد کے نعمان حسین، لودھراں کے محمد ظفر اور وہاڑی کے ظفر اقبال کے ناموں پر بُک کرائے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں موبائل فونز کی سمگلنگ کے پیچھے دبئی میں موجود ٹریول ایجنٹس کے ایک منظم گروپ کا ہاتھ ہے جنہوں نے دو تین سو درہم کے عوض موبائل فونز ائیرپورٹ پر موجود اپنے کارندوں تک پہنچانے کیلئے مسافروں کو استعمال کیا۔
کسٹمز اسسٹنٹ کلیکٹر سالک گوندل نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ 1360 موبائل فونز کی اندرون ملک سمگلنگ سے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کا ٹیکس چوری کیا جا رہا تھا، کسٹمز حکام نے سات ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کسٹمز نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اشتراک سے ڈیوائس آئیڈنٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) متعارف کروایا ہے تاکہ بیرون ملک سے درآمد شدہ موبائل فونز کی رجسٹریشن کی جا سکے۔
اس نظام کی بدولت کوئی بھی نان ڈیوٹی پیڈ یا سمگل شدہ فون پاکستان میں واجب الادا ٹیکسز کی ادائیگی اور پی ٹی اے سے رجسٹریشن کے بغیر استعمال نہیں ہو سکتا۔
ایف بی آر کے مطابق سال 2019-20ء میں بھی پاکستان کسٹمز نے اس نظام کی بدولت 54 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے، ان کامیاب اقداما ت کی وجہ سے ملک بھر میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے اور اب 17 کمپنیاں پاکستان میں موبائل فونز تیار کرنے پر غور کر رہی ہیں۔