لاہور: پاکستان نے ایک بار پھر خطے کے ممالک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے عالمی فری لانسنگ مارکیٹ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی ہے۔
فوربس میگزین میں شائع ہونے والی پایونیر گلوبل گِگ اکانومی انڈیکس کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان نے فری لانسنگ کی دنیا میں روس، بھارت اور بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ رپورٹ پایونیر کے نیٹ ورک پر موجود سات لاکھ سے زائد فری لانسرز کے کام اور ان کی آمدن کے جائزے کے بعد مرتب کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
فری لانسنگ سے پاکستان کے زرمبادلہ میں 42 فیصد اضافہ
پاکستانی فری لانسرز کے لیے اچھی خبر، پی آئی ٹی بی اور سادہ پے میں رقوم کی ترسیل کے لیے معاہدہ طے
رپورٹ کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران پاکستانی فری لانسرز کی آمدن میں گزشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا فری لانسرز کی 78 فیصد شرح نمو کے ساتھ پہلے، 59 فیصد کے ساتھ برطانیہ دوسرے، 48 فیصد کے ساتھ برازیل تیسرے جبکہ 47 فیصد گروتھ کے ساتھ پاکسان چوتھے نمبر پر رہا۔
اسی طرح دیگر ممالک میں یوکرین 36 فیصد گروتھ کے ساتھ پانچویں، 29 فیصد کے ساتھ بھارت چھٹے، 27 فیصد کے ساتھ بنگلہ دیش ساتویں، 20 فیصد کے ساتھ روس آٹھویں اور 19 فیصد گروتھ ریٹ کے ساتھ سربیا نویں نمبر پر رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں زیادہ تر فری لانسرز نوجوان ہیں جو فری لانسنگ کی دنیا میں کیرئیر بنانے کیلئے کوشاں ہیں، پاکستان بھی انہی ممالک میں سے ایک ہے جہاں زیادہ تر فری لانسرز 30 سال سے کم عمر ہیں۔
پایونیر کے جنرل مینجر ایال مولڈوان نے کہا کہ ’پاکستان میں زیادہ سے زیادہ نوجوان فری لانسنگ کو بطور کیرئیر اپنا رہے ہیں اور مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا ہے عالمی سطح پر زیادہ تر 35 سے 44 سال عمر سے تعلق رکھنے والے افراد فری لانسنگ سے روزگار کمانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، یہ ایگ گروپ فری لانسنگ مارکیٹ کا 23 فیصد ہے اور مجموعی آمدن کا 32 فیصد کما رہا ہے۔
اسی طرح 18 سال سے 34 سال تک کے افراد فری لانسنگ مارکیٹ کا 64 فیصد ہیں اور اس گروپ کی آمدن کا حجم بھی 53 فیصد ہے جبکہ 45 سے 54 سال کے افراد مارکیٹ کا 9 فیصد اور آمدن کا حجم 9.4 فیصد ہے، 55 سال سے اوپر کے پانچ فیصد فری لانسرز محض 4.9 فیصد کما رہے ہیں۔
پایونیر ریسرچ کے جنرل مینجر کے مطابق گزشتہ سالوں میں امریکا اور برطانیہ سے فر لانسنگ کا زیادہ تر کام آئوٹ سورس کرکے ترقی ممالک کے فری لانسرز سے کرایا جا رہا تھا لیکن اب دونوں ممالک کے فری لانسرز خود کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ایشیائی ممالک فری لانسنگ میں ترقی کر رہے ہیں جہاں سے زیادہ تر کمپنیاں مغربی ممالک کے فری لانسرز کو کام آئوٹ سورس کر رہی ہیں۔