پاکستانیوں کی اوسط عمر میں پانچ سال کمی، مگر کیوں؟

پاکستان کی ایئر کوالٹی انڈیکس ریٹنگ عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ حد سے 6 گنا زیادہ ہے، ایئر کوالٹی انڈیکس کی رپورٹ

1741

اسلام آباد: ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی کے باعث ہر سال ایک لاکھ 35 ہزار افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں،

ایئر کوالٹی انڈیکس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے سال 2020ء میں اوسط آلودہ ترین فضا کے حوالے سے دنیا بھر کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔

پاکستان کی ایئر کوالٹی انڈیکس ریٹنگ 10.6 ہے جو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے مقرر کردہ حد سے چھ گنا زیادہ ہے۔

صوبہ پنجاب سب سے سے زیادہ متاثر ہے، ماضی میں باغوں کا شہر کہلانے والا لاہور اب سردیوں کے آغاز سے لے کر اختتام تک سموگ اور دھند کی لپیٹ میں رہتا ہے۔

سموگ کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں ٹرکوں، بسوں اور ٹرینوں سے نکلتا دھواں، فصلوں کی باقیات کا جلانا، اینٹوں کے بھٹے اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس اور ڈبل سٹروک انجن والے رکشوں اور موٹر سائیکلوں کا دھواں شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق فیکٹریوں کی چمنیوں میں ایئر پیور فلٹرز کا فقدان بھی آلودگی میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے، فضائی آلودگی سے شہریوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ 35 ہزار افراد فضائی آلودگی کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں متوقع زندگی کی مدت بھی 40 ماہ یعنی پانچ سال کم ہو گئی ہے۔

سموگ میں پی ایم یعنی پارٹیکیورلیٹ میٹر ہوتا ہے جو سانس لینے کے نظام کو بری طرح متاثر کر دیتا ہے اگر پی ایم 10 ہو تو یہ اتنا نقصان دہ نہیں کیونکہ یہ سانس کی نالی میں خراش پیدا کر دیتا ہے۔

اگر پی ایم کی مقدار 10 سے زیادہ ہو تو آلودگی پھیپھڑوں سے خون میں داخل ہو کر پھیپھڑوں اور دل کو نقصان دے سکتی ہے۔ آلودہ ہوا میں زہریلے کیمیکلز جیسا کہ زنک، میگنیشیم، سیلینیم اور کاپر شامل ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سموگ یعنی آلودہ ہوا کے قلیل اثرات میں آنکھوں، ناک اور گلے میں جلن، کھانسی، سانس کا پھول جانا، سینے اور سر میں درد، متلی اور نمونیہ وغیرہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مضر مادوں کی وجہ سے سرطان میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ مستقل بنیاد پر ایسی فضا میں رہنا بچوں کی نشوونما پر بھی منفی اثر مرتب کرتا ہے۔

حالیہ تحقیقات نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ بڑھتی ہوئی آلودگی سے دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور اس سے جینیاتی تبدیلیاں بھی پیدا ہو رہی ہیں۔

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ایسے حالات میں شہری بیرونی سر گرمیاں کم سے کم کر دیں، غیر ضروری سفر نہ کریں، بزرگوں اور بچوں کو باہر جانے سے خصوصی احتیاط کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مقامات اور گھروں میں ایئر پیوریفایئر نصف کروائے جائیں۔ انہوں تاکید کی کہ ایسے حالات میں شہریوں کا بھی فرض ہے کہ وہ احتیاط کریں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here